میرے گھر سے 40 یا 50 گز دور راکٹ آکر گرے . اختر مینگل

شفیق مینگل نے کچھ عرصہ قبل صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ اختر مینگل نے ان کی آبائی جائیدادوں، دکانوں اور ہوٹلوں پر قبضہ کر رکھا
0
100
akhtar mengal

بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ اختر مینگل کا کہنا ہے کہ میرے گھر سے 40 یا 50 گز دور راکٹ آکر گرے ہیں، جو گولیاں میرے گھر پر آکر لگی ہیں وہ ہیوی مشین گن کی گولیاں ہیں، وڈھ شہر میں کافی لوگ اپنی کو خطرہ محسوس کر رہے ہیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ ہمیں حیرانگی ہے بلوچستان میں ایپکس کمیٹی کی پہلی بار میٹنگ بلائی گئی اور اس میں جو مسئلہ زیر بحث آیا وہ وڈھ کا تھا اور بلوچستان میں کئی ایسے قبائلی جھگڑے ہوچکے ہیں جن میں کئی لوگ مارے جاچکے جبکہ ابھی بھی وہ قبائلی جھگڑے جاری ہیں، لیکن وہ مسائل ایپکس کمیٹی میں زیر بحث نہیں آتے۔

تاہم خیال رہے کہ وڈھ میں مینگل قبیلے کے دو مسلح گروپ کئی ماہ سے مورچہ بند ہیں اور اس کی وجہ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے تاہم بھاری ہتھیاروں سے دونوں گروپ ایک دوسرے کو نشانہ بنا رہے ہیں اور وڈھ بلوچستان کے ضلع خضدار کی ایک تحصیل ہے جو کوئٹہ شہر سے تقریباً 368 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ وڈھ میں مینگل قبیلے کے سربراہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے قائد سردار اختر جان مینگل کی آبائی رہائش گاہ ہ بھی ہے اور وڈھ میں دراصل زمین کا تنازع ہے اور کاغذات میں یہ زمین اختر مینگل کے والد عطاء اللہ مینگل اور ان کے خاندان کے نام پر ہے۔ تاہم میر شفیق مینگل اور ان کے قبائل نے وہاں مبینہ طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔

اختر مینگل نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی بھی ایپکس کمیٹی نے وہی فیصلہ کیا جو دوسرے فریق کی ڈیمانڈز تھیں، میاں شہباز شریف کی بھی جب حکومت تھی، تب ہم ان سے ملے تھے تو وہ یہی کہتے تھے کہ فلانی جگہیں مورچے آپ لوگ خالی کریں، اُس (فریق) کے جو لوگ ہوں گے وہاں پر بیٹھے رہیں گے.
جناح ہائوس حملہ کیس، خدیجہ شاہ سمیت 6 ملزمان کی ضمانت منظور
کسان، مزدور اور قوم پیپلزپارٹی سے امیدیں لگائے بیٹھی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری
نواز شریف کو تقریر کا موقع تو مل جائے گا مگر جیل جانا ہو گا۔ راجہ عامر عباس
دوسری جانب شفیق مینگل نے کچھ عرصہ قبل صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ اختر مینگل نے ان کی آبائی جائیدادوں، دکانوں اور ہوٹلوں پر قبضہ کر رکھا ہے جبکہ مینگل قبیلے کے ان دو خاندانوں کے درمیان کئی دہائیوں سے رسہ کشی چلی آ رہی ہے تاہم اس میں شدت 20 سال قبل پرویز مشرف کے دور میں دیکھی گئی تھی جب پہلی بار سردار اختر مینگل اور میر شفیق مینگل کے حامی زمین کے تنازع پر ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہوگئے تھے۔ اس وقت قبائلی عمائدین کی مداخلت کی وجہ سے معاملہ تصادم تک نہیں پہنچا تھا۔

Leave a reply