نبی کریم ﷺ ہمارے لیے رول ماڈل ہیں، وزیراعظم

0
40

اسلام آباد: جناب محمد نبی کریم صلی اللہ علیہ والٰہ وسلم مسلمانوں کے ہی نہیں غیر مسلموں کے لیے بھی نمونہ ہیں، وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ زندگی کے تجربات میں اسوہ کامل ﷺ پر عمل کو ہی بہترین پایا اور ریاست مدینہ کی بات کرنا میری ذاتی زندگی کا تجربہ ہے۔

اسلام آباد میں جشن میلاد النبی ﷺ کے سلسلے میں ‘بین الاقوامی رحمتہ اللعالمینﷺ کانفرنس’ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زندگی میں جتنا مطالعہ کریں گے اسی قدر اندازہ ہوگا کہ جو علم حاصل کیا وہ کم ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں جتنے بھی صوفیا کرام آئے انہوں نے نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کیا اور ہمیشہ انسانیت کی خدمات کی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حضرت محمد ﷺ نے فتح مکہ کے بعد تمام مخالفین کو معاف کیا۔ان کا کہنا تھا کہ جس معاشرے میں جزا اور سزا کا نظام قائم ہوگا وہاں ترقی کے ثمرات کو کوئی نہیں روک سکتا۔عمران خان نے کہا کہ بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے، ناانصافی کی وجہ سے میرٹ کا خاتمہ ہوجاتا ہے اور معاشرہ ترقی نہیں کرپاتا، ماضی میں تمام بڑی شخصیات نے انصاف اور تعلیم پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے میڈیا اور سیاست میں کرپٹ لوگ موجود ہیں جنہیں شکست دے کر لوگوں کی پوشیدہ صلاحیتوں کو ابھارنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بڑا انسان وہ ہوتا ہے جو اپنے مالی وسائل سے انسانوں کی خدمات کرتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ رحم کے نام پر این آر او دے کر معاشرے کا بیڑا غرق کردیا، مظلم خاندانوں اور افراد پر حکم کیا جاتا ہے، کرپٹ اور ظالم نظام کے خلاف جدوجہد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کے اصول پاکستان میں لاتا رہوں گا، قوم سے کہوں گا کہ آپ بھی اپنا کردار ادا کریں، ٹیکس ادا کریں اور رشوت سے گریز کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کی بات الیکشن سے پہلے نہیں بعد میں کیں، میں نہیں چاہتا تھا کہ لوگ کہیں کہ ووٹ کے لیے ریاست مدینہ کی بات کررہا ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ حیات طیبہ ﷺ کو رول ماڈل بنا کر ہی بڑا انسان بنا جا سکتا ہے اور ریاست مدینہ کے سامنے دنیا کی سپر پاورز نے اپنے گھٹنے ٹیکے۔وزیراعظم عمران خان نے جامعات میں ریاست مدینہ پر تحقیق کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ رسول کریم کی تعلیمات کو عالمگیر حیثیت حاصل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں بچوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانا ضروری ہے

Leave a reply