دہلی کے معروف مؤرخ، صحافی اور رائٹر رونالڈ ووین اسمتھ آگرہ میں 1938 میں پیدا ہوئےا سمتھ گوالیار آرمی کے کرنل سلواڈور اسمتھ (1783-1871) کی فیملی سے تھے۔ کرنل اسمتھ نے گوالیار کے اس وقت کے راجہ دولت راؤ سندھیا کی فوج کو ٹریننگ دی تھی۔ اسمتھ نے اپنی تعلیم آگرہ کے سینٹ پیٹرس کالج اور سینٹ جانس کالج سے حاصل کی جہاں سے انھوں نے انگریزی ادب میں ایم اے کی ڈگری لی۔ 50 کی دہائی میں وہ دہلی آ گئے۔ انھوں نے 1956 سے ہی اخباروں کے لیے لکھنا شروع کر دیا تھا۔

صحافی والد تھا مس اسمتھ سے متاثر ہونے والے اسمتھ نے بھی وہی پیشہ چنا اور دہلی میں خبررساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا(پی ٹی آئی)اور د ی اسٹیٹس مین اخبار کےلیےکام کیا1961 میں انھوں نےخبررساں ایجنسی پی ٹی آئی جوائن کیا تھا۔ 1996 میں وہ نیوز ایڈیٹر کے عہدے سےسبک دوش ہوئے۔

حالانکہ انھوں نے لکھنا نہیں چھوڑا اور اپنی زندگی کے آخری دنوں تک (25 اپریل، 2020 تک) دی ہندو اور دی ا سٹیٹس مین اخباروں کے لیے لکھتے رہے۔وہ آؤٹ لک میں بھی ‘ہیڈس اینڈ ٹیلس’ نام سے ہفتہ وار کالم لکھ چکے تھے۔ ان کی اہم کتابیں ہیں ‘دیلہی: اننون ٹیلس آف اےسٹی’، ‘د ی دیلہی دیٹ نو ون نوز’، ‘لنگرنگ چارم آف دیلہی: متھ، لور اینڈ ہسٹری’ وغیرہ ۔ انہوں نے تاج محل پر بھی ایک کتاب لکھی ہے۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق،ا سمتھ نے تقریباً ایک درجن کتابیں لکھیں، جن میں سے اکثر دہلی کے بارے میں ہے۔ ان میں سے ایک رومانی ناول بھی ہے جس کا نام ”جیسمن نائٹس اینڈ د ی تاج“ ہے۔ اس کے علاوہ ایک بھوت پریت کی کہانیوں پر مبنی کتاب ہے اور نظموں کی دوحصے میں کتابیں بھی شامل ہیں۔

اسمتھ نے ایک بار خود کہا تھاکہ وہ ایک بھوت والےگھر میں پلے بڑھے جو 1860 کی دہائی کے آس پاس بنایا گیا تھا اور جس میں کہانیوں، بھوتوں اور آتماؤں کا بھی حصہ تھا۔ ان کی چاچیاں اور بڑی بہنوں نے انھیں بتایا تھا کہ کیسے سفید ساڑی میں بہنے والی خواتین ان کے گھر کی اندھیری کوٹھری میں دکھائی دیتی تھیں۔

آروی اسمتھ کو تاریخ، آثار قدیمہ، مصر کی زبان، تاریخ اورتہذیبی مطالعہ کی جانکاری حاصل کرنا اور ان پر لکھنا پسند تھا۔ انھیں کینن ہالینڈ پرائز اور روٹری ایوارڈ فار جنرل نالج اور 1997 98 میں کولکاتا کے مائیکل مدھو سودن اکادمی کی جانب سےجرنلزم ایوارڈسے نوازا جا چکا ہے۔

Shares: