رائل پام کی لیز سے متعلق کیس،سپریم کورٹ کا سرمایہ کاری بورڈ کی صلاحیت پر مایوسی کا اظہار
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں رائل پام کی لیز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

سپریم کورٹ نے سرمایہ کاری بورڈ کی صلاحیت پر مایوسی کا اظہار کر دیا، جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ کو ریلوے کے پرپوزل کے تجزیے کا کہا تھا، حکام بی او آئی نے عدالت میں کہا کہ سرمایہ کاری بورڈ کے پاس مالی پیشکش کا جائزہ لینے کی صلاحیت نہیں،

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پیشکش کا جائزہ نہیں لے سکتے تو بی او آئی کا کام کیا ہے؟ جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری بورڈ کا بجٹ کتنا ہے؟ ایگزیکٹو ڈائریکٹر بی او آئی نے کہا کہ سالانہ 270 ملین روپے کا بجٹ ملتا ہے، بزنس پیشکش کے جائزہ کیلئے نجی کنسلٹنٹ کی خدمات لیتے ہیں،

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سارا کام نجی کنسلٹنٹ نے کرنا ہے تو 270 ملین کہاں خرچ ہوتا؟ بڑے بڑے ناموں والے حکومتی ادارے کوئی کام نہیں کرتے، بورڈ آف انویسٹمنٹ کا کام ہی سرمایہ کاری لانا ہے،ماہرین ہی نہیں تو بی او آئی کیا صرف ڈاکخانے کا کام کرتا ہے؟ جس وزارت کے منصوبے کا جائزہ لینا ہو کنسلٹنٹ کی فیس وہی ادارہ دیتا ہے،

حکام بی او آئی نے کہا کہ ہمارا کام صرف وزارتوں کے منصوبوں کو پروموٹ کرنا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پرموشن تو متعلقہ وزارت خود بھی کر سکتی ہے، پی ٹی ڈی سی کے تمام اثاثے بی او آئی نے تباہ کر دیے، سرمایہ کاری کا کہا گیا لیکن پی ٹی ڈی سی موٹلز کو چلایا نہیں جا سکا،کیسے تعین ہوگا کہ ٹھیکیدار کی پیشکش اچھی ہے یا کسی بڑے ہوٹل کی؟ بی او آئی حکام نے کہا کہ پیشکش کا تعین پی ٹی ڈی سی کرے گا،

عدالت نے بی او آئی کو ریلوے پرپوزل کی جائزہ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ چاہتے تھے رائل پام کی لیز پانچ سال کیلئے ہو، ریلوے کہتا ہے بھاری سرمایہ کاری کوئی بھی 15 سال سے کم لیز پر نہیں کریگا، جسٹس اعجاز الاحسن نے چیئرمین پاکستان ریلوے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کہتے تھے لوگ سرمایہ کاری کیلئے دروازے توڑ رہے ہیں، دروازے توڑنے والے سرمایہ کار کہاں بھاگ گئے؟ لیز کے معاملے میں کوئی سیاسی دبائو برداشت نہیں کرینگے، سیاسی دبائو آئے تو عدالت کو آگاہ کریں،

عدالت نے ریلوے کو رائل پام کے اکائونٹس کا ریکارڈ مرتب کا حکم دے دیا،عدالت نے کہا کہ دستیاب ریکارڈ کے مطابق بیلنس شیٹ بنائیں، کوئی سرمایہ کار بھی بیلنس شیٹ دیکھے بغیر پیسہ نہیں لگائے گا،عدالت نے ریلوے اور بی او آئی سے چار ہفتے میں پیشرفت رپورٹس مانگ لیں ،مزید سماعت ایک ماہ بعد ہوگی

Shares: