سپریم کورٹ میں کے پی ملازمین ریٹارمنٹ عمر بڑھانے کیخلاف ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار
عدالت نے کے پی حکومت کی درخواست پر فیصلہ سنایا
پشاور ہائیکورٹ نے ملازمین کی ریٹارمنٹ عمر بڑھانے سے متعلق صوبائی حکومت کا قانون کالعدم قرار دیا تھا
سپریم کورٹ نے معاملہ دوبارہ فیصلہ کے لیے پشاور ہائیکورٹ کو واپس بھجوا دیا
پشاور ہائیکورٹ قانون کے مطابق کیس کا فیصلہ کرے,عدالت
سول سرونٹ ایکٹ میں ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال کر دی گئی. 25 سال کی سروس پر ریٹائرمنٹ کا قانون ختم کر دیا گیا,وکیل ملازمین
اسمبلی میں کسی کو سنے بغیر اور بنا بحث کیے بل پاس کیا گیا,وکیل ملازمین
چند سول سرونٹس کے تحفظات پر قانون تو غلط قرار نہیں دیا جاسکتا,چیف جسٹس
صرف وضاحتوں سے قانون چیلنج نہیں ہوتے,چیف جسٹس
قانون بنانا حکومت کا کام ہے عدالتیں اس پر عملدرآمد کرواتی ہیں,چیف جسٹس
قانون آئین کے تحت بنتا ہے رولز آف بزنس سے نہیں,چیف جسٹس
اگر کسی کو اسمبلی کی کاروائی پر اعتراض ہے تو اسمبلی میں جاکر شکایت کرے,جسٹس منیب اختر
جب روٹی پک چکی تو یہ پوچھنا بے کار ہے کہ آٹا کہاں سے آیا,جسٹس منیب اختر
جب قانون پر گورنر کے دستخط ہوگئے تو معاملہ ختم ہوگیا,جسٹس اعجاز الاحسن
قانون سازی میں کسی کا موقف سننے کا تصور نہیں ہے,جسٹس اعجاز الاحسن
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی.