صدر مملکت کی جانب سے آرٹیکل 45 کے تحت سزا معافی کیس کی سماعت ہوئی

لاہور ہائیکورٹ نے درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا،عدالت نے کہا کہ سیکشن 402 سی کسی حد تک صدر کے اختیارات میں رکاوٹ ڈالتا ہے ،لاہور ہائیکورٹ نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 402 سی کو آئین کے خلاف قرار دے دیا، عدالت نے کہا کہ آئین آرٹیکل 45 کے تحت صدر کو سزا معاف یا ختم کرنے کا اختیار برتر ہے،اس ضمن میں سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے جس پر 4 سال بعد بھی عمل نہ ہو سکا، چیف سیکریٹری سپریم کورٹ فیصلے پر عمل کا معاملہ وزیراعلیٰ کے نوٹس میں لائے،آئی جی جیل خانہ جات کو یہ رپورٹ مناسب احکامات کیلئے صوبائی حکومت کو بھیجی جائے،سپریٹنڈنٹ جیل بیمار قیدیوں کی قبل از وقت رہائی کیلئے رپورٹ آئی جی جیل کو بھیجنے کا ذمہ دار ہے،حکومت مبارک علی کی سزا میں کمی کیلئے کیس آرٹیکل 45 کے تحت صدر کو بھیج سکتی ہے،

عدالتی معاون نے کہا کہ صدر کو آرٹیکل 45 کے تحت سزا معاف کرنے کا اختیار ہے،402سی کے تحت صدر کو روکا نہیں جا سکتا، سرکاری وکیل نے کہا کہ حکومت کے ہاتھ بندھے ہونے کی وجہ سے ریلیف نہیں دیا جا سکتا، عدالت نے کہا کہ سیکشن 402 سی کے تحت صدر یا حکومت کو ورثا کی مرضی کے بغیر سزا کم یا ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں، مبارک علی کو 2006 میں قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی ملزم مبارک علی نے طبی بنیادوں پر سزا معاف کرنے اپیل دائر کی تھی

نیب ٹیم توشہ خانہ کی گھڑی کی تحقیقات کے لئے یو اے ای پہنچ گئی،

Shares: