لاہور:قانون کی حکمرانی:پاکستان کی صورت حال بہت خراب،لمحہ فکریہ :عالمی ادارے کی رپورٹ،تفصیلات کے مطابق دنیا بھرمیں رو ل آف لایعنی قانون کی حکمرانی کا جائزہ لینے والے عالمی ادارے نے پاکستان میں رول آف لا کی حکمرانی کے حوالے سے صورت حال مخدوش قراردیتے ہوئے اسے بہتری کی طرف لے جانے کی ہدایت کی ہے ،

رپورٹ کے مطابق ورلڈ جسٹس پروجیکٹ نامی تنظیم کا کہنا ہےکہ پاکستان کی اس حوالے سے صورت حال اس قدر خراب ہےکہ انڈیکس میں انتہائی نچلے درجے تک چلا گیا ہے اور اس وقت اس سروے میں جس مٰیں 128 ملکوں کوشامل کیا گیا ہے میں پاکستان کی پوزیشن 120 ویں نمبر ہے جو کہ بہت منفی تاثردیتی ہے

 

 

اس دارے نے پچھلے تین سال سے مسلسل ان ممالک میں  حکمرمسلسل تیسرے سال قانون کی حکمرانی کا جائزہ لیا ہے اورکارکردگی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس عرصے کے دوران زیادہ ترممالک کی صورت حال بہتر ہونے کی بجائے خراب ہی ہوئی ہے ، 2020 انڈیکس میں قانون کی بگڑتی ہوئی حکمرانی کا مظاہرہ کرنے والے زیادہ تر ممالک میں پچھلے سال بھی صورت حال کچھ اس قسم کی ہی تھی ،

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ممالک میں قانون کی حکمرانی کے گرتے ہوئے معیار کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ صورت حال بگڑ رہی ہے ، 2019 میں‌ صورت حال کا جائزہ لیا جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو ممالک اس سال بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہے تھے ان کی صورت حال بھی بتدریج خراب ہورہی ہے

اس رپورت کے مطابق54 ممالک کی صورت حال بہتر ہونےکی بجائے بگڑی ہے ، ہاں 29 ممالک میں کچھ پہلووں میں قدرے بہتری آئی ہے

 

 

اس رپورٹ کے مطابق حکومتی فیصلوں کے حساب سے دیکھا جائے تو 52 فیصد میں منفی تاثرپایا گیا جبکہ 28 ممالک میں صورت حال قدرے بہتر ہوئی

اس رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 51 فیصد ممالک میں بدعنوانی بڑھی جبکہ 26 ممالک میں بدعنوانی میں‌کمی محسوس کی گئی

اطلاعات کے مطابق یہ کوئی نیا نمونہ نہیں ہے۔ ڈبلیو جے پی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ وہی تین عوامل پانچ سال میں سب سے زیادہ زوال پذیر تھے۔ بنیادی حقوق نے سب سے زیادہ پیچھے ہٹتے ہوئے دکھایا ہے کہ 2015 کے بعد سے 67 ممالک اسکور میں کمی کر رہے ہیں۔

 

 

سول جسٹس نے پچھلے سال کے دوران سب سے زیادہ مثبت تحریک دکھائی ، جس میں 47 ممالک کے مقابلے میں 41 کمی واقع ہوئی۔ 2015 کے بعد سے ، ریگولیٹری انفورسمنٹ میں سب سے زیادہ بہتری آئی ہے ، 65 ممالک میں 29 کے مقابلے میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ڈنمارک ، ناروے ، اور فن لینڈ 2020 میں ڈبلیو جے پی رول آف لا لا انڈکس کی درجہ بندی میں سرفہرست ہیں۔ وینزویلا ، کمبوڈیا ، کانگو،کیمرون ،مصر،افغانستان اورپاکستان سمیت چند ممالک مین قانون کی حکمرانی کا گراف گرا

 

 

قانون کی حکمرانی کے حوالے سے اس ادارے کی رپورٹ کے مطابق پہلے ٹاپ ٹین میں شامل ممالک 2019 میں ہماری آخری رپورٹ کے بعد سے کوئی تبدیلی نہیں ہیں۔ اس سال پہلی بار ریاست ہائے متحدہ امریکہ اسپین کی جگہ 20 ٹاپ ممالک سے باہر ہوگیا۔ سنگاپور تجارتی مقامات کے ساتھ فرانس 17 سے 20 تک گر گیا ، برطانیہ کے ساتھ 13 سے 12 کے نمبر ایک درجہ بہتر دکھائی دے رہا ہے

 

 

قانون کی حکمرانی میں بہتری کی طرف گامزن ممالک ایتھوپیا بنیادی طور پر حکومتی اختیارات اور بنیادی حقوق پر قابو پانے کے حوالے سے بہتر دکھائی دیا جبکہ ملائشیا بنیادی طور پر حکومتی اختیارات ، بنیادی حقوق ، اور ریگولیٹری انفورسمنٹ میں بہتر رہا

 

 

قانون کی حکمرانی میں سب سے نیچے کیمرون (-4.4٪ ، بنیادی طور پر آرڈر اینڈ سیکیورٹی اور بنیادی حقوق میں اسکور گرنے سے گیا اور ایران (-4.2٪ ، بنیادی طور پر فوجداری انصاف میں پیچھے گیا
اس رپورٹ میں پاکستان کو مجموعی طورپرتو گراف گرتا ہوا دکھائی دیا لیکن ویسے کچھ پہلووں میں بہتری بھی دکھائی دی ہے

پچھلے پانچ سالوں میں ، قانون کی حکمرانی میں سب سے زیادہ اوسطا سالانہ فیصد کمی کا سامنا کرنے والے ممالک مصر (-4.6٪) ، وینزویلا (-3.9٪) ، کمبوڈیا (-3.0٪) ، فلپائن (-2.5٪) ، کیمرون ( -2.4٪) ، ہنگری (-2.1٪) ، اور بوسنیا اور ہرزیگوینا (-2.1) پر ہیں

 

 

پچھلے پانچ سالوں میں عنصر کے لحاظ سے سب سے بڑی کمی مصر کی حکومت اور پولینڈ کی سرکاری طاقتوں پر قابو پانے کے لئے اسکور تھی ، جس میں اوسطاسالانہ زوال بالترتیب -8.5٪ اور -6.8٪ تھا۔

وہ ممالک جو اپنے علاقوں میں قانون کی حکمرانی کے لئے سب سے پہلے ہیں: نیپال (جنوبی ایشیاء) ، جارجیا (مشرقی یورپ اور وسطی ایشیاء)؛ نمیبیا (سب صحارا افریقہ)؛ یوراگوئے (لاطینی امریکہ اور کیریبین)؛ متحدہ عرب امارات (مشرق وسطی اور شمالی افریقہ)؛ نیوزی لینڈ (مشرقی ایشیا اور بحر الکاہل) ، اور ڈنمارک (مغربی یورپ اور شمالی امریکہ ، شامل ہیں

Shares: