روسی طیاروں نے شام کے ہسپتال پر بمباری کردی

0
42

روسی طیاروں نے شام کے صوبے ادلب میں بمباری کر کے ہسپتال کے طبی عملے کے 5 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا. یہ بات شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد نے بتائی ہے.

اسی طرح روس کے جنگی طیاروں نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب ادلب کے دیہی علاقوں پر 12 سے زیادہ فضائی حملے کیے۔

ادلب اور اس کے اطراف تیس لاکھ کے قریب افراد آباد ہیں جن میں آدھی تعداد دیگر علاقوں سے نقل مکانی کر کے آنے والوں کی ہے۔ ان میں ہزاروں افراد شامی اپوزیشن کے گروپوں کے وہ جنگجو ہیں جن کو دیگر صوبوں میں بشار کی فوج کے حملوں کے بعد وہاں سے نکال لیا گیا۔

بشار حکومت اور اس کے حلیف روس نے رواں سال اپریل کے اواخر سے ادلب صوبے پر بم باری میں اضافہ کر دیا تھا۔ بعد ازاں اگست میں ایک فوجی آپریشن شروع کیا گیا جس کے دوران ادلب کے جنوب میں کئی علاقوں پر کا کنٹرول حاصل کر لیا گیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس جارحیت کے سبب تقریبا ایک ہزار شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور چار لاکھ سے زیادہ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے. اس سے پہلے شام میں ترکی افواج نے ایک بڑی کارروائی کی تھی.واضح رہے کہ ترکی نے شمالی شام میں کرد علیحدگی پنسدوں کے خلاف کاروائی کی تھی ترکی کا موقف ہے کہ یہاں سے ترکی کے اندر علیحدگی پسندی کی تحریک چلائی جارہی ہے. یورپ کرد علیحدگی پسندوں کے شام میں داعش کے خلاف اتحادی ہے اور ترکی کرد علیحدگی پسندوں کو دہشت گرد قراد دیتا ہے .ترکی کرد علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے شام کی سرزمین پر آپریشن کر ہرا ہے اس سلسلے میں اردگان نے آپریشن کے مقاصد میں لکھا ہے کہ اس کا مقصد ترکی کی جنوبی سرحدوں پر قائم کیے جانے کی کوشش ہونے والی دہشت گرد راہداری کے احتمال کو ختم کرنا اور خطے میں امن وامان کا قیام ہے۔ اب چونکہ جنگ بندی ہو چکی ہے اور ترکی اپنے حملے بند کرنے پر رضا مند ہو چکا ہے.

Leave a reply