یوکرین کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ روسی میزائل نے یوکرین کے دارالحکومت کیو میں بھارتی دوا ساز کمپنی کوسم کے گودام کو نشانہ بنایا۔ یوکرین کے بھارتی سفارت خانے نے الزام عائد کیا ہے کہ روس نے جان بوجھ کر بھارتی کاروباروں کو نشانہ بنایا ہے، حالانکہ وہ بھارت کے ساتھ "خصوصی دوستی” کا دعویٰ کرتا ہے۔
یوکرین کے بھارتی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ، ” روسی میزائل نے بھارتی دوا ساز کمپنی کوسم کے گودام کو نشانہ بنایا۔ اس دوران روس ‘خصوصی دوستی’ کا دعویٰ کرتا ہے لیکن بھارتی کاروباروں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس میں بچوں اور بزرگوں کے لیے ضروری ادویات کو تباہ کیا جا رہا ہے۔”کوسم کمپنی، جس کے مالک بھارتی کاروباری شخصیت راجیو گپتا ہیں، یوکرین کی سب سے بڑی دوا ساز کمپنیوں میں شمار ہوتی ہے۔ ذرائع کے مطابق، کمپنی کی مصنوعات یوکرین بھر میں اہم ہیں کیونکہ یہ بنیادی ادویات کی دستیابی کو یقینی بناتی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، اس گودام پر ایک میزائل کی بجائے ایک ڈرون نے براہ راست حملہ کیا تھا۔
اس سے قبل، یوکرین میں برطانیہ کے سفیر مارٹن ہیریس نے ایک بیان میں کہا کہ روسی حملوں میں ایک اہم دوا ساز کمپنی کے گودام کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ حملہ روسی ڈرونز کے ذریعے کیا گیا تھا، نہ کہ میزائل کے ذریعے۔مارٹن ہیریس نے کہا: ” صبح روسی ڈرونز نے کیو میں ایک اہم دوا ساز کمپنی کے گودام کو مکمل طور پر تباہ کر دیا، جس سے بچوں اور بزرگوں کے لیے ضروری ادویات جل کر خاک ہو گئیں۔ روس کی جانب سے یوکرینی شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی مہم جاری ہے۔”
روسی وزارت دفاع نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ یوکرین نے گزشتہ دنوں میں روس کی توانائی کے انفراسٹرکچر پر پانچ حملے کیے ہیں، جو کہ امریکہ کی ثالثی میں ہونے والے توانائی انفراسٹرکچر پر حملوں کے عارضی توقف کی خلاف ورزی ہے۔ دونوں ممالک ایک ماہ قبل توانائی کی سہولتوں پر حملے روکنے پر متفق ہوئے تھے، لیکن دونوں ایک دوسرے پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہیں۔
بھارت نے اس جنگ میں اپنے موقف کو غیر جانبدار رکھا ہے اور دونوں فریقوں سے جنگ بندی اور تشدد کے خاتمے کی اپیل کی ہے۔ تاہم، بھارت نے اب تک کھلے طور پر کسی ایک فریق کا ساتھ نہیں دیا ہے۔بھارت نے روس سے بڑی مقدار میں تیل خریدنے کا عمل جاری رکھا ہے، خصوصاً 2022 کے بعد جب روس پر مغربی ممالک کی جانب سے پابندیاں عائد کی گئیں۔ بھارت نے روس سے تیل کی خریداری میں اضافہ کیا ہے کیونکہ روس کا تیل مغربی معیار کے تیل سے کم قیمت پر دستیاب ہے۔روسی تیل بھارت کے لیے اہم ہے اور اپریل 2025 میں بھارت نے 1.48 ملین بیرل فی دن خام تیل روس سے درآمد کیا ہے، جو کہ گزشتہ ماہ کی مقدار 1.67 ملین بیرل فی دن سے کم ہے۔اس حملے کے بعد، یوکرین اور عالمی برادری کی جانب سے شدید مذمت کی جا رہی ہے اور بھارتی دوا ساز کمپنی کے نقصان کا غم ظاہر کیا جا رہا ہے، خاص طور پر اس حقیقت کے پیش نظر کہ اس میں بچوں اور بزرگوں کی زندگی کے لیے ضروری ادویات تباہ ہو گئیں۔