نائب وزیراعظم پاکستان کی روسی ہم منصب سے تاریخی ملاقات: اقتصادی، توانائی، اور بین الاقوامی تعاون پر اتفاق

0
35

اسلام آباد – پاکستان اور روس کے درمیان تاریخی اور دوستانہ تعلقات ایک نئے موڑ پر پہنچ چکے ہیں، جس کی واضح مثال روسی نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک کا حالیہ دورہ پاکستان ہے۔ اس اہم دورے میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ، تجارتی و اقتصادی تعاون، توانائی کے شعبے میں شراکت داری، اور باہمی منسلکی کے امکانات پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔روسی نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک اپنے وفد کے ہمراہ اسلام آباد پہنچے، جہاں ان کا پرتپاک استقبال نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کیا۔ وزارت خارجہ میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے نہ صرف اقتصادی اور تجارتی تعلقات پر گفتگو کی بلکہ توانائی، ریلوے، باہمی منسلکی اور بین الاقوامی تعاون کے متعدد شعبوں پر بھی بات چیت کی۔اس ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی جس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات تاریخی ہیں اور ان کا سفر کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے آج گہری دوستانہ بات چیت کی جس میں اقتصادی تعاون کے فروغ پر خاص توجہ دی گئی۔ تجارت، معیشت، ثقافت، توانائی، اور باہمی منسلکی سمیت متعدد شعبوں پر گفتگو ہوئی۔”

توانائی کے شعبے میں تعاون کے نئے امکانات
پاکستان اور روس کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون ایک اہم موضوع رہا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ "ہم توانائی کے شعبے میں تعاون کی نئی راہیں تلاش کر رہے ہیں اور رواں برس جولائی میں وزیراعظم کی روسی صدر سے ہونے والی تعمیری بات چیت نے اس سلسلے میں کئی نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔” روس اور پاکستان کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کی بات پہلے سے جاری تھی، اور اس دورے میں اس پر مزید تفصیل سے بات کی گئی۔
روسی نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کارگو ٹرکوں کے ذریعے ایران، آذربائیجان، اور افغانستان کے راستے تجارت ہو رہی ہے اور اس میں بہتری کے مزید امکانات تلاش کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ پاکستان کی فرٹیلائزر فیسلٹی کو بڑھانے میں روس تعاون کرے گا۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان زراعت کے شعبے میں تعاون کو مزید تقویت دے گا۔

بین الاقوامی فورمز پر تعاون
پاکستان اور روس کے درمیان بین الاقوامی فورمز پر بھی قریبی تعاون کی بات چیت ہوئی۔ اس ملاقات میں اقوام متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم (SCO)، اور دیگر عالمی پلیٹ فارمز پر مشترکہ اہداف کے حصول پر بھی غور کیا گیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ "ہم نے آج عالمی فورمز پر تعاون کے فروغ پر بات چیت کی، جن میں اقوام متحدہ، ایس سی او سمیت دیگر فورمز شامل ہیں۔روس کے نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک نے اس بات کا ذکر کیا کہ روس جلد ہی قازان میں برکس اجلاس کی میزبانی کرے گا، جو کہ عالمی سطح پر ایک اہم فورم ہے جہاں مختلف ممالک آزادانہ طور پر بات چیت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ برکس اور ایس سی او جڑواں تنظیمیں ہیں، اور پاکستان کی ان میں شمولیت کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔

ریل روڈ کنیکٹویٹی اور شمال جنوب ٹرانسپورٹ کوریڈور
پاکستان اور روس کے درمیان ایک اور اہم موضوع ریل روڈ کنیکٹویٹی کا قیام تھا۔ روسی نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک نے اس بات کی وضاحت کی کہ دونوں ممالک ایران، آذربائیجان، اور افغانستان کے ذریعے ریل روڈ کنیکٹویٹی کے امکانات پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نارتھ ساوتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور کی تعمیر پر بھی بات چیت کر رہے ہیں۔نارتھ ساوتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور کا منصوبہ پاکستان، ایران، روس، اور دیگر علاقائی ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی رابطے بڑھانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اس منصوبے کے تحت ریل اور سڑک کے ذریعے کارگو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی جائے گی، جس سے خطے میں تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا۔

عوامی سطح پر رابطے اور تعلیمی تعاون
پاکستان اور روس کے درمیان عوامی سطح پر رابطے اور تعلیمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے بھی بات چیت کی گئی۔ الیکسی اوورچک نے کہا کہ "ہم پاکستان میں روسی زبان سکھانے اور اس کے فروغ کے لیے دلچسپی رکھتے ہیں۔” اس سلسلے میں روسی زبان سکھانے والے اساتذہ کے تبادلوں اور تعلیمی اداروں کے درمیان تعاون بڑھانے پر بھی غور کیا گیا۔روس پاکستان ٹریڈ فورم کا بھی ذکر کیا گیا، جو ماسکو میں منعقد ہو گا اور اس میں دونوں ممالک کی کمپنیاں شرکت کریں گی۔ اس فورم کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینا اور عوامی سطح پر رابطے کو بڑھانا ہے۔

باہمی تجارت اور اقتصادی ترقی کے امکانات
روسی نائب وزیراعظم نے اپنی گفتگو میں اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان اور روس کے درمیان باہمی تجارت میں اضافہ کے بے شمار امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے باہمی تعاون کے شعبوں کی نشاندہی کی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور اقتصادی تعاون کے فروغ پر بات چیت کی گئی ہے۔اس ملاقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان اور روس کے درمیان زراعت، تجارت، تعلیم، اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر توانائی کے شعبے میں روس کی تکنیکی معاونت اور تیل کی فراہمی کے امکانات پر تفصیل سے غور کیا گیا۔

روس کی یوروایشین اکنامک یونین کے ساتھ تعاون
ایک اور اہم نکتہ جو اس ملاقات میں زیر بحث آیا وہ پاکستان اور یوروایشین اکنامک یونین کے درمیان تعاون تھا۔ روسی نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک نے کہا کہ "ہم نے پاکستان اور یوروایشین اکنامک یونین کے مابین آزادانہ تجارت کے معاہدے کے ممکنات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔یوروایشین اکنامک یونین روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، اور آرمینیا کے درمیان ایک تجارتی اتحاد ہے، اور اس میں پاکستان کی شمولیت دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کر سکتی ہے۔
روسی نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک کا یہ دورہ پاکستان کے ساتھ روس کے تعلقات کو نئی سمت دینے کا باعث بنا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان نہ صرف باہمی تجارت اور اقتصادی تعاون پر بات چیت ہوئی بلکہ توانائی، زراعت، تعلیم، اور باہمی منسلکی جیسے شعبوں میں تعاون کے نئے امکانات بھی سامنے آئے۔اس دورے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مزید اعلیٰ سطحی ملاقاتوں اور منصوبوں کا سلسلہ جاری رہنے کی توقع ہے، جس سے نہ صرف پاک روس تعلقات مضبوط ہوں گے بلکہ خطے میں اقتصادی ترقی کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

Leave a reply