واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کے خلاف امریکی میزائل استعمال کرنے کی یوکرین کی درخواست منظور کرلی۔

باغی ٹی وی: غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کی جانب سے کئی ماہ تک درخواست کرنےکے بعد بلآخر یوکرین کو روس کے خلاف جنگ میں دور تک مار کرنے والے (لانگ رینج) امریکی میزائل ATACMS کو استعمال کرنے کی اجازت دیدی۔

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ماسکو نے تقریباً 50,000 فوجیوں کو کرسک میں تعینات کر دیا ہے، جنوبی روسی علاقے جہاں کیف نے موسم گرما میں اپنی حیرت انگیز جوابی کارروائی شروع کی تھی، تاکہ علاقہ واپس لینے کی تیاری کی جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق لانگ رینج میزائل ATACMS امریکی ساختہ ہے اور 300 کلومیٹر (186 میل) دور تک جاکر ٹارگٹ کو نشانہ بنا سکتا ہے امریکی صدر کی جانب سے میزائل استعمال کرنے کی اجازت ممکنہ طور پر روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف جنگ میں شمالی کوریا کی فوجیوں کی شمولیت کے فیصلے کا جواب ہے۔

ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ ہتھیاروں کا مقصد فی الحال بنیادی طور پر کرسک میں استعمال کیا جانا ہے وہاں اپنی بھاری نفری کے ساتھ، روس مستقبل کے کسی بھی امن مذاکرات میں یوکرینیوں کے لیے ممکنہ سودے بازی کے طور پر کرسک کو میز سے ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے، جسے امریکہ نہیں دیکھنا چاہتا اہلکار نے کہا کہ خیال یہ ہے کہ یوکرین کو کرسک کو زیادہ سے زیادہ عرصے تک برقرار رکھنے میں مدد فراہم کی جائے۔

شمالی کوریا کے ہزاروں فوجی روس کی جارحیت کے ایک حصے کے طور پر کرسک میں تعینات ہیں، جو بائیڈن اور ان کے مشیروں کی طرف سے تشویش کو جنم دے رہے ہیں کہ ان کا داخلہ جنگ میں ایک خطرناک نئے مرحلے کا باعث بن سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ماضی میں روسی صدر پیوٹن نے کہا تھا کہ یوکرین کو نیٹو ممالک کی جانب سے فراہم اسلحے کو جنگ میں استعمال کرنے کی اجازت کو نیٹو ممالک کی براہ راست جنگ میں شمولیت سمجھا جائیگا۔

Shares: