روس کا خلا میں میزائل سے سیٹلائٹ تباہ کرنے کا تجربہ،امریکا کی شدید مذمت
روس نے خلا میں اپنے سیٹلائٹ کو میزائل سے تباہ کرنے کا تجربہ کیا ہے جس پر امریکا کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے اسے لاپرواہی اور خطرناک عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس رویے کو “برداشت نہیں کرے گا”۔
باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکہ نے پیر کے روز روس کے اینٹی سیٹلائٹ ٹیسٹ کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی مفادات کو خطرے میں ڈالنا قرار دیا ہے یو ایس اسپیس کمانڈ کے مطابق تجربے کے باعث بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود عملے کے ارکان کو حفاظت کے لیے خلائی جہاز میں گھسنا پڑا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے روسی اقدام کو غیرذمہ دارانہ اور خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس تجربے سے سیٹلائٹ کے پندرہ سو سے زائد بڑے اور لاکھوں چھوٹے ٹکڑے خلا میں بکھر گئے ہیں جو تمام ملکوں کے مفادات کے لیے خطرہ ہیں۔
امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ زمین سے کئے گئے اس میزائل حملے سے متعلق امریکا کو پیشگی اطلاعات نہیں دی گئی تھیں جس پر اتحادیوں سے مشاورت کے بعد جواب دیں گے –
دوسری جانب ترجمان پینٹاگون نے کہا کہ روس جو صلاحیت حاصل کرنا چاہتا ہے اسے دیگر ممالک کی سلامتی کے لیے خطرے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
دوسری جانب روس نے بھارت کو ایس-400 ایئرڈیفنس میزائل سسٹم کی فراہمی شروع کردی جبکہ امریکا کی جانب سے بھارت پر پابندی کے خطرات موجود ہیں۔
ذرائع کے مطابق روس کی ملیٹری کوآپریشن ایجنسی کے سربراہ دیمتری شوگایوف نے بتایا کہ روس نے بھارت کے لیے میزائل سسٹم کی فراہمی شروع کردی ہے۔
یاد رہے کہ امریکا کے 2017 کے قانون کے تحت بھارت پر روس سے میزائل نظام خریدنے پر پابندی کے خطرات اور تحفظات ہیں کیونکہ مذکورہ قانون کا مقصد ممالک کو روسی ملیٹری ہتھیاروں کی خریداری سے روکنا ہے۔
اس حوالے سے یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ انٹرفیکس نے دبئی میں ایرواسپیس ٹریڈ شو میں موجود دیمتری شگایوف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘پہلی کھیپ شروع کی گئی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ایس-400 نظام کا پہلا یونٹ بھارت میں رواں برس کے آخر میں پہنچے گا بھارت اور روس کے درمیان 5.5 ارب ڈالر مالیٹ کے ایئرمیزائل نظام کا معاہدہ 2018 میں طے پاگیا تھا، جس کے حوالے سے بھارت کا مؤقف ہے کہ اس کو چین سےخطرات ہیں اور دفاع کی ضرورت ہے۔
بھارت کو امریکا کی جانب سے کاؤنٹرنگ امریکاز ایڈورسیریز تھرو سینگشنز ایکٹ (کاسٹا) کے تحت پابندیوں کا سامنا ہے، جس کے تحت روس کو جنوبی کوریا اور ایران کے ساتھ مخالف قرار دیا گیا۔روس کو یوکرین کے خلاف کارروائی، 2016 میں امریکی انتخابات میں مداخلت اور شام کی مدد کرنے پر اس قانون کے تحت مخالف ملک میں شامل کیا گیا ہے۔
دوسری جانب بھارت کا کہنا تھا کہ اس کا امریکا اور روس دونوں کے اسٹریٹجک شراکت داری ہے جبکہ واشنگٹن نے نئی دہلی کو باور کرایا تھا کہ کاسٹا سے استثنیٰ ملنا ممکن نہیں ہے-