کریملن نے واضح کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فوری طور پر بات کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، تاہم اس اہم معاملے پر جلد ہی فون کال متوقع ہے۔
جبکہ روسی صدارتی معاون یوری اوشاکوف نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے امریکا کے دورے یا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے روس کے دورے فی الحال ایجنڈے میں شامل نہیں ہیں،اوشاکوف نے روسی خبر رساں ادارے ’تاس‘ کے ایک سوال کے جواب میں کہ آیا ایسے دورے ممکن ہیں، جواب دیا ’فی الحال نہیں‘۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا دونوں رہنماؤں کی ممکنہ ملاقات کسی تیسرے ملک میں ہو سکتی ہے، تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ ابھی واضح نہیں ہے، یہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ فریقین کیا طے کرتے ہیں، لیکن فی الحال اس حوالے سے کوئی بات چیت بھی نہیں ہو رہی۔
سال کے آغاز اور صدر ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد سے، روسی اور امریکی صدور کے درمیان 5 بار ٹیلیفونک بات چیت ہو چکی ہے، اپنی پہلی گفتگو کے دوران ہی دونوں رہنماؤں نے براہ راست رابطے برقرار رکھنے اور ذاتی ملاقاتوں کی منصوبہ بندی پر اتفاق کیا تھا۔
کریملن کی جانب سے زور دیا گیا ہے کہ ایک سربراہی اجلاس ضروری ہوگا تاکہ اعلیٰ سطح کی کوششوں کے ذریعے حاصل شدہ نتائج کو باقاعدہ شکل دی جا سکےجب تک ان نتائج کو واضح طور پر قائم نہ کر لیا جائے، ماسکو کے نزدیک ملاقات کے امکان پر بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔








