روس کی "جاسوس وہیل” سویڈن کے ساحلوں پر پہنچ گئی
![](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2023/05/whale.jpg)
ناروے نے دعویٰ کیا ہے کہ سویڈن کے ساحلوں کے قریب روسی نیوی کی تربیت یافتہ جاسوس وہیل’وہیلدیمیر‘ کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں، جو کہ اپنی فطرت کے برخلاف انسانوں سے دور جانے کے بجائے ان کی عادی ہے۔
باغی ٹی وی: غیر ملکی میڈیا کے مطابق حکام نے دعویٰ کیا کہ اس سے قبل 2019 میں بلیوگا وہیل مچھلی کو ناروے کے ساحلی حدود میں دیکھا گیا تھا، اس وقت خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ روسی نیوی کی جانب سے وہیل مچھلی کو جاسوسی کیلئے استعمال کیا جاتا ہےاب اسی وھیل کو سویڈن میں دیکھا گیا ہے جس پر کبھی برقی آلات نصب تھے ۔
پاکستان میں غلطی سے میزائل فائرنگ کے واقعہ،حکومت کو 24 کروڑبھارتی روپے کا نقصان برداشت …
حکام کاکہناتھاکہ پہلی مرتبہ جب یہ وہیل مچھلی دیکھی گئی تھی تب اس پرایک کیمرا لگا ہواتھاجس پر ایک پلاسٹک کےٹکڑے پر ’ایکوئپمنٹ سینٹ پیٹرزبرگ‘ لکھا ہوا تھا ناروے کے لوگوں نے بلیوگا وہیل مچھلی کو ’وہیلدیمیر‘ (Hvaldimir) کا نام دے دیا، جو کہ نارویجین زبان میں وہیل کیلئے استعمال ہونے والے نام سے ’Hval‘ اور روسی زبان کے ’dimir‘ کو ملا کر بنایا گیا ہے۔
ون وہیل آرگنائیزیشن کا کہنا ہے کہ وہیلدیمیر گزشتہ تین سالوں کے دوران ناروے کے نصف ساحلی علاقے کا چکر مکمل کر چکی تھی تاہم حال ہی میں بہت تیزی سے باقی نصف کا چکر لگانا شروع کرتے ہوئے سوئیڈن کی جانب بڑھنے لگی ہے۔
پھر 2019 کے بعد اس نے اپنی رفتار بڑھائی اور سویڈن کی راہ لی اس ضمن میں ون وھیل نامی تنظیم میں بحری حیاتیات کےماہر، سباسٹیان اسٹرینڈ نے کہا ہے کہ ہمیں نہیں معلوم کہ اس وہیل نے اپنی رفتار اچانک کیوں بڑھا دی اورکیوں وہ اپنےفطری ماحول سےدور جا رہی ہے؟-
چین میں قدیم مسجد منہدم کرنے پرجھڑپیں،سینکڑوں پولیس اہلکارتعینات
ان کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ یہ ہارمونز کا چکر ہو جو اسے اپنے ساتھیوں کی تلاش کیلئے مجبور کر رہا ہو یا پھر اس کا اکیلا پن بھی ہو سکتا ہے کیونکہ اس کی عمر 13 سے 14 سال کے درمیان ہے، یہ وہ عمر ہے جب اس کے ہارمونز بہت مضبوط ہوتے ہیں، یا اس وجہ سے کہ وہ خود کو تنہا محسوس کرتی ہے بیلوگا وہیلز نہایت ہی سوشل ہوتی ہیں، اس لیے یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے جیسی دوسری وہیلز کو تلاش کر رہی ہو۔
واضح رہے کہ 2019 میں وھیل جب ناروے پہنچی تھی تو تو ناروے مرکز برائے فشریز کے ماہرین نے اس پر لگا برقی آلہ ہٹادیا تھا۔ اس وھیل پر ایک جدید کیمرہ لگا تھا جس کی پشت پر روسی شہر ’سینٹ پیٹرزبرگ‘ کا نام لکھا تھا۔ اسی بنا پرجاسوس وھیل کا خدشہ ظاہرکیا گیا ہے۔
ناروے کی جانب سے وہیل کے روس کیلئے جاسوسی کے الزامات پر روس کی جانب سے آج تک کوئی ردعمل نہیں دیا گیا تاہم جن پانیوں میں وھیل دکھائی دی ہے وہ مغربی اور روسی آبدوزوں کی آمدورفت کا اہم مقام بھی ہے بیرینٹ سی تزویراتی اور جیوپولیٹیکل اہمیت کا حامل ہیں جہاں مغرب اور روسی بحری نقل و حرکت پر نظر رکھی جاتی ہے جبکہ اسے اٹلانٹک اورپیسیفک کےدرمیان مختصر فاصلے کے طور پر ایک گیٹ وے بھی سمجھا جاتا ہے۔