ایلون مسک امریکا کے صدر بنیں گے، روس کی قومی سلامتی کے نائب سربراہ کی نئے سال کے حوالے سے پیشگوئیاں

0
138

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وسان کی طرح روس کی قومی سلامتی کے نائب سربراہ کو خواب آنے لگے۔

باغی ٹی وی : روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دیمتری میدودیف نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سال نو پر ہر شخص مفروضے پیش کرتا ہے،کیوں نہ میں بھی ان میں شامل ہوجاؤں۔


دیمتری میدودیف کی جانب سے 10 پیشگوئیاں کی گئیں ہیں۔


روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ کا کہنا ہے کہ اگلے برس پیٹرول کی قیمتیں 150 ڈالر فی بیرل تک بڑھ جائیں گی اور گیس کی قیمت 5 ہزارڈالر فی ایک ہزار کیوبک میٹر ہو جائے گی۔


دیمتری میدودیف کے مطابق برطانیہ ایک بار پھر یورپی یونین کا حصہ بن جائےگا برطانیہ کی واپسی کے بعد یورپی یونین ٹوٹ جائے گی۔ یورو سابق EU کرنسی کے طور پر استعمال سے باہر ہو جائے گا۔


اس کے علاوہ یوکرین کے مغربی علاقوں پر پولینڈ،ہنگری قابض ہو جائیں گے جبکہ جرمنی پر دائیں بازو کے انتہا پسند حکمرانی حاصل کر لیں گے یعنی پولینڈ، بالٹک ریاستیں، چیکیا، سلوواکیہ، جمہوریہ کیف وغیرہ-

فرانس اور جرمنی کے درمیان جنگ چھڑ جائے گی۔ یورپ تقسیم ہو جائے گا، پولینڈ اس عمل میں تقسیم ہو جائے گا، شمالی آئرلینڈ برطانیہ سے الگ ہو کر جمہوریہ آئرلینڈ میں شامل ہو جائے گا۔


امریکہ، کیلیفورنیا میں خانہ جنگی چھڑ جائے گی۔ اور اس کے نتیجے میں ٹیکساس آزاد ریاست بن رہا ہے۔ ٹیکساس اور میکسیکو ایک اتحادی ریاست بنائیں گے۔ ایلون مسک کئی ریاستوں میں صدارتی انتخاب جیتیں گے جو کہ نئی خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد جی او پی کو دے دی جائیں گی۔


تمام بڑی اسٹاک مارکیٹیں اور مالیاتی سرگرمیاں امریکہ اور یورپ کو چھوڑ کر ایشیا میں چلی جائیں گی بریٹن ووڈزکامانیٹری مینجمنٹ سسٹم منہدم ہو جائے گا، جس سے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کریش ہو جائیں گے۔ یورو اور ڈالر عالمی ریزرو کرنسیوں کے طور پر گردش کرنا بند کر دیں گے۔ اس کی بجائے ڈیجیٹل فیاٹ کرنسیوں کو فعال طور پر استعمال کیا جائے گا۔


ان کے مطابق امریکی ریاستیں کیلیفورنیا اور ٹیکساس آزاد ممالک بن جائیں گی جبکہ ایلون مسک امریکا کے صدر بننے میں کامیاب ہو جائیں گے اور یورو اور ڈالر کو عالمی سطح پر مسترد کر دیا جائے گا۔


دمیتری کی پیشگوئیوں پر ایلون مسک نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب ایک سال میں ہوگا-

Leave a reply