روس نے پورا ملک تباہ کرنے والا ہتھیار بنا لیا
ماسکو: روس نے سونامی بنا کر پورا ملک تباہ کرنے والا ہتھیار بنا لیا،مونسٹر بم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سمندر کے اندر 80 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سکتا ہے اور مبینہ طور پر اسے اس کی بڑی آبدوز پر لاد دیا گیا ہے جو کہ دنیا کی سب سے لمبی ہے۔
باغی ٹی وی: برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق روس نے بحری بم یا تارپیڈو ’پوسائیڈن ‘ تیار کرلیا جو فائرہونے کے بعد سونامی پیدا کرکے پورے برطانیہ کو سمندر کی گہرائیوں میں ڈبو سکتا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ روس نے یہ بم نیٹو ممالک کے خلاف کارروائی کے لیے تیار کیا ہے۔
امریکا کے بعد نیدرلینڈز کا بھی یوکرین کو پیٹریاٹ میزائل سسٹم دینے کا اعلان
ہر روسی آبدوز ایسے 6 جوہری تارپیڈوز لے جا سکتی ہے۔ یہ بحری بم بڑے ساحلی شہروں کو مکمل طورپرتباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ’پوسائیڈن ‘ نئی قسم کا اسٹریٹجک جوہری ہتھیار ہے جو کم سے کم آواز پیدا کرتا ہے اورآسانی سے رخ تبدیل کرسکتا ہے۔
’پوسائیڈن‘ کی وجہ سے تابکار سونامی 300 سے 500 میٹر بلند ہوتی ہے۔ ہموار زمین پر اس کا اثر 500 کلومیٹر گہرائی تک جاتا ہے۔اپریل 2019 میں روسی جوہری آبدوز سیوروڈنسک کو جوہری بم پوسیڈن سے لیس کر کے زیرآب بھیجا گیا تھا جہاں اس کا تجربہ کیا گیا۔
1st ever VIDEO of Russian Poseidon underwater nuke drone ‘field-test’ released by MoDhttps://t.co/ZDIImXPXHJ pic.twitter.com/31TmHQZ0Rk
— RT (@RT_com) February 20, 2019
امریکی فوجی حکام نے بڑے ساحلی شہروں کو تباہ کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے اس بم کو “قیامت کے دن کی مشین ” قرار دے دیا ہے۔
چیچن صدر نے یوکرین تنازع کو تیسری عالمی جنگ قرار دیا
یہ جوہری ہتھیاروں سے لیس اور طاقتور ہے جو اسے ہدف تک ہزاروں میل کا سفر کرنے کے قابل بناتا ہے اور اسے یوکرین کے جنوبی ساحلی پٹی یا مغربی جنگی جہازوں کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ 21 میٹر لمبا اور دو میٹر چوڑا ہے، خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پانی کے اندر اندر 80 میل فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچ سکتا ہے اور ماسکو کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ یہ "نا رکنے والا” ہے۔
184 میٹر لمبی بیلگوروڈ آبدوز روس کی سب سے بڑی آبدوز ہے لیکن اسے روس کے وانگارڈ سٹیلتھ نیوکلیئر ٹارپیڈو کو فائر کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھابڑے پیمانے پر آبدوز پر ٹیسٹ کورونا وائرس وبائی امراض اور دیگر مختلف تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے روک دیئے گئے تھے لیکن اب یہ اپنے پہلے مشن کے لیے تیار ہے۔