روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس ایرانی عوام کی مدد کے لیے تیار ہے۔
الجزیرہ کے مطابق ماسکو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کے دوران صدر پیوٹن نے کریملن میں بات چیت کے آغاز پر کہا کہ کہ تہران کے خلاف جارحیت بے بنیاد ہے روس ایرانی عوام کی مدد کے لیے تیار ہے-
روئٹرز کے مطابق ایران کے خلاف جارحیت مکمل طور پر بلاجواز ہے، روس ایرانی عوام کو مدد فراہم کرنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔
ایرانی سپریم لیڈ رنے انہیں روسی صدر کیلئے ایک خط دیاہے جس میں روس کی حمایت کی درخواست کی گئی ہے عباس عراقچی نے ایران پر امریکی حملوں کی مذمت کرنے پر صدر پیوٹن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ روس تاریخ کے درست جانب کھڑا ہے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہای اور صدر مسعود پزشکیاں نے پیوٹن کے لیے اپنی نیک تمنائیں اور سلام بھیجے ہیں۔
لڑکی سے مبینہ زیادتی کیس، رجب بٹ نے درخواست واپس لے لی
ریاستی خبر رساں ایجنسی ٹاس کے مطابق عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اور روس مشرق وسطیٰ میں موجودہ کشیدگی کے حوالے سے اپنے مؤقف کو ہم آہنگ کر رہے ہیں۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے اپنے وزیر خارجہ کو ماسکو بھیجا ہے تاکہ صدر ولادیمیر پیوٹن سے امریکا کے حالیہ بڑے حملوں کے بعد مزید مدد کی درخواست کی جا سکے ایک سینئر ذریعے نےبتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی، خامنہای کا خط پیوٹن تک پہنچائیں گے جس میں روس کی حمایت طلب کی گئی ہے۔
وزیراعظم سے ایرانی سفیر کی ملاقات ، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال
ایرانی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک روس کی حمایت ایران کو کافی نہیں لگی اور تہران چاہتا ہے کہ پیوٹن اسرائیل اور امریکا کے خلاف ایران کی زیادہ کھل کر حمایت کرے، ذرائع نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایران کس نوعیت کی مدد چاہتا ہے کریملن کا کہنا ہے کہ امریکا کے تین ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے نے تنازع میں شامل فریقین کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے اور ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل کر دیا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ ایران کی جوہری تنصیبات کے ساتھ کیا ہوا ہے اور آیا وہاں تابکاری کا کوئی خطرہ موجود ہے یا نہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو حملے سے قبل آگاہ نہیں کیا، اگرچہ دونوں کے درمیان عمومی طور پر امریکی فوجی مدا خلت کے امکانات پر بات چیت ضرور ہوئی تھی،دمتری پیسکوف نے کہا کہ ماسکو نے ثالثی کی پیشکش کی ہے، اور اب یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ایران کو کیا درکار ہے۔
قوم شکر کرے ،پاکستان ایٹمی طاقت ہے،ورنہ کیا ہوتا؟ تجزیہ:شہزاد قریشی








