ماسکو: روسی وزارت دفاع کے ایک اور سینیئر افسر کو رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔
باغی ٹی وی :غیر ملکی میڈیا کے مطابق گرفتار لیفٹیننٹ جنرل یوری کزنیتسوف وزارت دفاع میں مرکزی پرسنل ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ تھے، ان پر 2021 سے 2023 کے درمیانی عرصے میں 30 ملین روبل سے زیادہ رشوت لینے کا الزام ہے، چھاپے کے دوران ان کے قبضے سے 100 ملین روبل، سونے کے سکے، مہنگی گھڑیاں اور دیگر لگژری اشیا برآمد کی گئیں، کزنیتسوف کی گرفتاری کا نائب وزیر دفاع تیمور ایوانوف کی گرفتاری سے تعلق نہیں ہے، کزنیتسوف کو 15 برس قید کا سامنا ہے ،لیفٹیننٹ جنرل یوری کزنیتسوف ایک ماہ کے دوران دوسرے بڑے افسر ہیں جنہیں اس الزام کا سامنا ہوا ہے۔
دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے وزیر دفاع کو برطرف کرتے ہوئے سابق نائب وزیر اعظم اندرئی بیلوسوف کو وزیر دفاع تعینات کرنے کا اعلان کیا،روسی صدارتی محل کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ روسی صدر چاہتے ہیں 2012سے وزیر دفاع رہنے والے سرگی شوئیگو کو روس کی سلامتی کونسل کا سیکریٹری بنایا جائے اور انہیں ملٹری صنعتی کمپلیکس کی ذمے داریاں بھی دی جائیں۔
ہمیں اپنے دفاع کے لیے کسی کی مدد کی ضرورت نہیں ہے،اسرائیل کاا مر یکا …
دیمتری پیسکوف نے کہا کہ ملک کے تجربہ کار وزیر خارجہ سرگی لاوروف کو اپنی ملازمت پر برقرار رکھا گیا ہے،ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ تبدیلی اس لیے معنی خیز ہے کیونکہ روس 1980کی دہائی کے وسط میں سوویت یونین جیسی صورت حال کے قریب پہنچ رہا تھاجب فوج اور قانون نافذ کرنے والے حکام ریاستی اخراجات کا 7.4فیصد استعمال کر رہے تھے، اس تبدیلی کی وجہ یہی ہے کہ اس طرح کے اخراجات کو ملک کے مجموعی مفادات کے مطابق یقینی بنانا بہت ضروری ہے جس کے لیے روسی صدر وزارت دفاع میں معاشی پس منظر کے حامل کسی سویلین کو لانا چاہتے ہیں۔