ستمبر 2023 میں پاکستانی حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین کی واپسی کا حکم نامہ جاری کرنے کے بعد اب تک کم از کم ساڑھے سات لاکھ افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔
باغی ٹی وی کے مطابق افغانستان واپس بھیجے گئے مہاجرین کی بھاری اکثریت (88 فیصد) بلاکاغذات مہاجرین پر مبنی تھی۔واپس جانے والے افغان مہاجرین میں صرف 10 فیصد رجسٹریشن کے ثبوت اور 2 فیصد افغان شہریت کارڈ کے حامل افراد تھے۔یہ اعداد و شمار اقوامِ متحدہ کے پناہ گزینوں (یو این ایچ سی آر) اور مہاجرت (آئی او ایم) کے امور پر شراکتی اداروں نے حال ہی میں جاری کئے ہیں۔ افغان مہاجرین کی واپسی کے ساتھ ساتھ اس رپورٹ میں ان کی گرفتاریوں اور حراست کے حوالے سے بھی اہم اعداد و شمار شامل ہیں، جن کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں پاکستانی قانون نافذ کرنے کے اداروں نے کم از کم اڑتیس ہزار سے زائد افغان مہاجرین کو گرفتار کیا۔آئی او ایم نے مہاجرین کی گرفتاریوں سے منسلک اعداد و شمار جنوری 2023 میں اکٹھا کرنا شروع کئے (اس سے پہلے ایسی گرفتاریوں کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا) اور ان کے مطابق گرفتار شدہ افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔افغان مہاجرین کی ملک بدری اور گرفتاریوں کا عروج ستمبر 2023 کا حکم نامہ جاری ہونے کے فورا بعد نومبر 2023 میں دیکھا گیا جب تیئس ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا اور اڑھائی لاکھ سے زیادہ مہاجرین کو ملک بدر کیا گیا۔تاہم حالیہ دو ماہ میں سات لاکھ سے زائد لوگوں کی واپسی کے بعد اس قانون کے نفاذ کو عملی طور پر روک دیا گیا ہے اور مہاجرین کو اپنی بطور مہاجر رجسٹریشن کے دستاویزی ثبوت فراہم کرنے کے لئے جون 2025 تک کا وقت دے دیا گیا ہے۔ اس وجہ سے گزشتہ دو ماہ میں مہاجرین کی ملک بدری میں 54 فیصد کے قریب کمی واقع ہوئی ہے۔
وزیراعلی سندھ سے امریکی سیکریٹری کی ملاقات، باہمی امور پر تبادلہ خیال