سابق امریکی صدر نے کیپیٹل ہل پر حملے کو بنانا ریپبلک کیوں‌ کہہ دیا

0
52

سابق امریکی صدر نے کیپیٹل ہل پر حملے کو بنانا ریپبلک کیوں‌ کہہ دیا

باغی ٹی وی :سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بُش نے کیپیٹل ہل پر حملے کو بنانا ری پبلک سےتشبیہ دے دی ہے۔

جارج ڈبلیو بُش کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ کچھ سیاست دانوں نے الیکشن کے بعد اداروں کومتنازع بنانے کےلیے غیرذمہ داری کا مظاہرہ کی.انہوں نے کہا کہ متنازع انتخابات بنانا ری پبلک میں ہوتے ہیں نہ کہ امریکا جیسے جمہوری ملک میں۔

دوسری جانب سابق امریکی صدر اوباما نے کہاکہ امریکی ایوان پرحملہ حیران کن نہیں بلکہ باعث شرم ہے.صدر ٹرمپ کے حامی مظاہرین نےکیپٹل ہل(پارلیمنٹ کی عمارت) پر اس وقت دھاوا بولا جب وہاں کانگریس کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس جاری تھا

اجلاس کا مقصد جو بائیڈن کی صدارتی انتخاب میں فتح کی باقاعدہ تصدیق کرنا تھا۔ بی بی سی نیوز کےمطابق ہنگامہ آرائی میں ایک خاتون ہلاک ہوئی اور متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔رکاوٹوں کو توڑنے پر مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز میں ہاتھاپائی بھی ہوئی۔ٹرمپ کے حامیوں کاموقف تھا کہ صدارتی انتخابات میں دھاندلی سے جوبائیڈن کو جتوایا گیا۔ ہنگامہ آرائی کے وقت امریکی ایوان نمائندگان میں سیکیورٹی سخت اور امریکی نائب صدرمائیک پنس کو محفوظ مقام پرمنتقل کردیا گیا۔مظاہرین کو منتشر کرنےکے لیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا اور بعد ازاں امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں12 گھنٹے کیلئے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق کرفیو مقامی وقت کے مطابق شام6بجے سےصبح6بجے تک نافذ رہے گا۔ امریکی حکام نے مظاہرین کو6بجے سے پہلے واشنگٹن ڈی سی سے نکل جانے کا حکم دیا ہے.دوسری جانب امریکی میڈیا کے مطابق امریکی اسٹیبلشمنٹ نے صدر ٹرمپ سے رابطے منقطع کر دئیے۔ مائیک پنس کو 14 روز کیلئے صدر کی ذمہ داریاں سونپنے کیلئے مشاورت جاری ہے۔ وزرائے دفاع و خارجہ اور ری پیبلکن قیادت مشاورت میں شامل ہیں۔ سپیکر نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ صدارتی تصدیق کا عمل آج ہی مکمل کریں گے۔

Leave a reply