سابق ترک وزیر اعظم نے ترکی کی حکمران پارٹی سے کیوں استعفیٰ دیا؟ …. اہم خبر آ گئی
ترکی کے سابق وزیراعظم احمد ڈیوڈ وغلو نے ترکی کی حکمران پارٹی اے کے سے استعفی دیتے ہوئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ترکی: حکمران جماعت کے 3 نئے استعفوں کے بعد اردوان کی پارٹی کا بحران مزید سنگین
غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق انقرہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ ہماری تاریخی ذمہ داری اور فرض ہے کہ ہم قوم کے ساتھ مل کر ایک نئی سیاسی تحریک کا آغاز کریں ۔
گذشتہ چند ماہ میں ،احمد نے اے کے پارٹی پر اپنے بنیادی اصولوں سے انحراف کرنے ، حکومت کے معاشی ریکارڈ کو ہدف بناتے ہوئے اور خود اردگان پر بھی الزام عائد کیا ہے۔
سابق وزیراعظم نے مارچ کے بلدیاتی انتخابات میں ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول میںحزب اختلاف کے ہاتھوں شکست کے بعد ووٹوں کی دوبارہ گنتی پر اصرار اور ملک کے مشرق میں تین نو منتخب میئروں کی دہشت گردی کے الزام پر برطرفی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
احمد ڈیوڈ نے کہا کہ میں اس پارٹی سے استعفیٰ دیتا ہوں جہاں میں نے بڑے اعزاز کے ساتھ خدمات انجام دیں ، برسوں تک کام کیا اور بہت کوشش کی۔
یاد رہے کہ احمد ڈیوڈ وغلو نے 2009 سے 2014 تک وزیر خارجہ کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیئے۔ بعد ازاں وہ 2016 تک وزیراعظم کے عہدے پر بھی فائز رہے ۔2016میں انہیں اردگان نے برطرف کیا تھا اور ان کی جگہ بالی یلدرم وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے حکمراں جماعت اے کے پارٹی سے تعلق رکھنے والے تین سابق وزراءنے پارٹی کی رکنیت سے استعفا دے دیا تھا۔ پارٹی سے مستعفی ہونے والوں میں سعد الدین ارجین (سابق وزیر انصاف)، بشیر اطالئی (سابق وزیر داخلہ) اور نہاد ارجون (سابق وزیر صنعت و بیرونی تجارت) شامل تھے۔