اسلام آباد: جعلی ڈگری پر تعیناتی حاصل کرنے پر سابق سی ای او ڈریپ کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا-
باغی ٹی وی : وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے کارروائی کرتے ہوئے سابق سی ای او ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان شیخ اختر حسین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم شیخ اختر حسین نے جعلی ڈگری کی بنیاد پر سی ای او کی تعیناتی حاصل کی ملازمت کے حصول کیلئے ملزم کی جانب سے پیش کردہ پی ایچ ڈی کی ڈگری جعلی ہے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم سال 2018 اور 2019 کے دوران بطور سی ای او ڈریپ تعینات رہے ملزم کی گرفتاری کیلئے چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
نریندر مودی کو ‘پنوتی’ کہنے پر راہول گاندھی کو نوٹس جاری
واضح رہے کہ 22 اکتوبر 2021 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک ڈویژن بینچ نے جمعرات کو چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی حیثیت سے متنازع ترین اختر حسین شیخ کو برطرف کردیا تھا اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل بنچ نے اس کیس میں فیصلہ دیا تھا جس میں صدر پاکستان وکلاء فارماسسٹ فورم نور مہرنے اختر حسین شیخ کی بطور سی ای او ڈریپ تقرری کو چیلنج کیا تھا۔
فرحت اللہ بابر پیپلزپارٹی پارلمینٹیرینز کے سیکرٹری جنرل کےعہدے سےمستعفی
سی ای او ڈریپ کی پوزیشن انتہائی منافع بخش ہے اور اس کا حامل دوائیوں کی غیر مناسب قیمتوں کو منشیات سازوں کو دے کر اپنے بینک اکاؤنٹس کو بڑھانے کے لیے جتنی چاہے کمائی کر سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ نئی ادویات کے اندراج میں بھی سی ای او ڈریپ اور ان کی ٹیم پیسے کماتی ہے ۔ اختر حسین شیخ پر یہ تمام الزامات مختلف ادوار میں لگتے رہے۔
پی پی رہنما کا ن لیگ میں شمولیت کا اعلان
اختر حسین شیخ مختلف کھلی بدعنوانیوں میں ملوث فارما مافیا کے سب سے اہم کارندے سمجھے جاتے تھے اختر شیخ سی ای او ڈریپ کے طور پر سب سے زیادہ اسکینڈلز کی زد میں رہے یہاں تک کہ اُن کے خلاف نیب میں جاری تحقیقات میں وہ خود کو مردہ ثابت کرکے تحقیقات بند کروانے میں بھی کامیاب رہے۔ فارما سیوٹیکل کمپنیوں کی مختلف لابیز ’’اپنے آدمی‘‘ کو سی ای او ڈریپ لانے میں بوجوہ مستقل سرگرم رہتی ہیں۔
انسٹا گرام اور واٹس ایپ میں نئے فیچر ز کا اضافہ
اپنے مختلف فیصلوں اور تبصروں سے متنازع قرار پانے والے چیف جسٹس ثاقب نثار کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والی ایک مضبوط لابی اختر حسین شیخ کی مستقل پشت پناہ رہی اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیخ اختر حسین کو مارچ 2021 ء میں برطرف کردیا تھا، مگر وہ اس پر ایک حکم امتناعی حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ بالآخرچیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق کے ایک ڈویژن بنچ نے شیخ اختر حسین کو سی ای او ڈریپ سے 21 اکتوبر 2021 کو روز فارغ کردیا تھا جو نیب کے ریکارڈ کے مطابق پہلے سے ہی ایک مردہ آدمی کے طور پر فائلوں میں بند تھے۔