سابق وزیراعظم اور اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے ایل این جی ریفرنس میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا،عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا، عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر نیب کو ذاتی طور پر آئندہ سماعت میں طلب کر لیا، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس فیاض احمد انجم جندران نے کی،
شاہد خاقان عباسی کی جانب سے بیرسٹر ظفر اللہ عدالت میں پیش ہوئے ، شاہد خاقان عباسی نے ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں فردِ جرم میں ترمیم کی درخواست کر دی ، عدالت احتساب عدالت کو فردِ جرم میں ترمیم کی ہدایات جاری کرے،عدالت ریفرنس کا مکمل ریکارڈ بھی فراہم کرنے کا حکم دے،
احتساب عدالت نے شاہد خاقان عباسی پر 26 صفحات پر مشتمل فرد جرم عائد کی تھی،سابق وزیراعظم نے فرد جرم کے صحت جرم سے انکار کر دیا ہے،، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ زیادہ کلیر ہے تو اچھی بات ہے، 12 شریق ملزم ہیں،سی آر پی سی میں واضح ہے، ابھی تک معلوم نہیں ہو پا رہا کہ جرم کیا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ منی لانڈرنگ کا الگ چارج ہے، احتساب عدالت کو درخواست دی مگر ریفرنس کی کاپی نہیں دیا جا رہا، عدالت نے سماعت 15 اپریل تک ملتوی کردی،