باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا

تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا کہ ثابت ہواعمران فاروق کوقتل کرنے کاحکم متحدہ بانی نے دیا، 39 صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلے میں عمران فاروق قتل کیس کی وجوہات جاری کی گئی ہیں۔

تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہاکہ ایم کیوایم لندن کے 2سینئررہنماﺅں نے یہ حکم پاکستان پہنچایا،معظم علی نے نائن زیروسے قتل کیلئے لڑکوں کاانتخاب کیا،عمران فاروق کے قتل کیلئے محسن علی اورکاشف کامران کوچنا گیا،محسن اورکاشف کوبرطانیہ لےجاکرقتل کیلئے بھرپورمدد کی گئی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ قتل کامقصد تھا کہ کوئی متحدہ بانی کیخلاف بات نہیں کرسکتا،عمران فاروق کوقتل کامقصدعوام میں خوف وہراس پھیلانابھی تھا، عمران فاروق قتل کیس دہشتگردی کے مقدمے کی تعریف پرپورا اترتا ہے،عمران فاروق قتل کیس سزائے موت کامقدمہ بنتاہے۔

عدالت نے عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار تینوں ملزمان کو عمر قید اور 10،10 لاکھ روپےجرمانہ کی سزا سنا دی،اے ٹی سی اسلام آباد نے عمران فاروق قتل کیس کافیصلہ سنادیا،عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تینوں ملزمان عمران فاروق کے ورثاء کو 10، 10 لاکھ روپے ادا کریں گے، ملزم معظم علی، محسن علی اور خالد شمیم نے ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمے کا فیصلہ سنا،عمران فاروق قتل کیس کا فیصلہ 21 مئی کو محفوظ کیا گیا تھا جو آج عدالت نے سنایا،

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین اور افتخار حسین کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ عدالت نے کیس میں اشتہاری ملزمان محمد انور اور کاشف کامران کے بھی دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو برطانیہ میں قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 5 دسمبر 2015 کو پاکستان میں اس قتل کا مقدمہ درج کیا تھا جس میں تین ملزمان خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی کو گرفتار کیا گیا۔

عمران فاروق قتل کیس میں گرفتارملزمان کو سزا سنا دی گئی

Shares: