صدر مملکت اور وفاقی حکومت کے درمیان سرد جنگ برقرار،نیب اور الیکشن ترمیمی بلزواپس بھجوا دیئے

0
68
elections in islamabad

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہونے والے نیب اور الیکشن ترمیمی بلز منظوری کے بجائے واپس بھیجتے ہوئے ان پر نظرثانی کی ہدایت کردی۔

باغی ٹی وی کی رپورت کے مطابق صدر مملکت اور وفاقی حکومت کے درمیان سرد جنگ برقرار ہے، صدر مملکت نے نیب اور الیکشن ترمیمی بلز بغیر منظوری کے واپس وزارت پالیمانی امور کو بھجوا دئیے اور ان دونوں بلز پر نظرثانی کی ہدایت کردی۔ صدرعارف علوی نے دونوں بل آئین کے آرٹیکل 75 کی شق کے تحت واپس وزیر اعظم کو بھجوائے اور کہا ہے کہہ پارلیمنٹ اور اس کی کمیٹی/ کمیٹیاں دونوں بلوں پر نظر ثانی اور تفصیلی غور کریں، صدر مملکت کو قانون سازی کی تجاویز کے متعلق مطلع نہ کرکے آئین کے آرٹیکل 46 کی خلاف ورزی کی گئی۔

صدر مملکت نے کہا کہ دونوں بل جلد بازی میں 26 مئی کو قومی اسمبلی اور 27 مئی کو سینیٹ سے منظور ہوئے، معاشرے کے لیے دور رس اثرات والی قانون سازی پر قانونی برادری اور سول سوسائٹی کے ساتھ مشاورت کی جانی چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ سمندر پار پاکستانی اپنی محنت سے کمائی دولت کے ذریعے ملکی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار کرتے ہیں، سپریم کورٹ نے بھی 2018ء اور 2014ء میں سمندرپار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کی توثیق کی، ٹیکنالوجی میں بہتری لا کر بیرون ملک سے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جاسکتا ہے۔

صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ آئی ووٹنگ کو تھرڈ پارٹیز کی جانب سے محفوظ ، معتبر اور قابل بھروسہ قرار دیا جا چکا ہے، آئین کے آرٹیکل 17 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا گیا ہے، دنیا بھر میں انٹرنیٹ کے ذریعے روزانہ 8.5 ارب ڈالر کے محفوظ لین دین کیے جاتے ہیں۔

عارف علوی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ووٹنگ مشین میں پیپر ٹریل کا پورا سسٹم موجود ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین بیلٹ پیپر کی چھپائی اور گنتی میں مدد دیتی ہے ، پاکستان میں ہر الیکشن کے نتائج کو چیلنج کیا جاتا ہے اور ہر حکومت پر الزامات لگتے ہیں، نئی ترامیم ایک قدم آگے جانے اور گھبرا کر دو قدم واپس پلٹ جانے کے مترادف ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ ترامیم الیکشن میں شفافیت اور بہتری لانے کے تکنیکی عمل میں غیر ضروری تاخیر لانے کے مترادف ہیں، پارلیمنٹ ان قوانین پر پیچھے کی جانب مت جائے ، مزید بہتری لا کر نفاذ یقینی بنایا جائے۔

صدر مملکت نے کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم سے بارِ ثبوت استغاثہ پر ڈال کر اسے 1898ء کے فوجداری قوانین جیسا بنا دیا گیا ہے، نیب قانون میں ترامیم سے استغاثہ کے لیے کرپشن اور سرکاری اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات ثابت کرنا ناممکن بنا دیا گیا ہے، نیب قانون میں ترامیم سے پاکستان میں احتساب کا عمل دفن ہو جائے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ نیب ترامیم اسلامی فقہ کی روح کے بھی خلاف ہیں، نیب ترامیم سے غیر قانونی اثاثوں کی منی ٹریل حاصل کرنا ناممکن ہو جائے گا، ترامیم منظور کرنے سے عدالتوں میں میگا کرپشن کے کیسز بے نتیجہ ہوجائیں گے، کرپشن کے خاتمے کے لیے احتساب کے عمل کو مزید مضبوط ہونا چاہیے تھا۔

قبل ازیں وزارت پارلیمانی امور نے دونوں بلز منظوری کے لیے صدر مملکت کو بھجوائے تھے جب کہ یہ بلز قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہوچکے ہیں۔

Leave a reply