اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ صدر مملکت کا پارلیمنٹ سے منظور شدہ بل واپس کرنا افسوسناک ہے-

باغی ٹی وی: صدر مملکت عارف علوی کو پارلیمنٹ سے منظور شدہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 واپس بھیجنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹئوٹر پر اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ صدر مملکت کا پارلیمنٹ سے منظور شدہ بل واپس کرنا افسوسناک ہے-

پارلیمنٹ کی قرار داد پاکستان کے آئین اور عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے،سپریم کورٹ …


انہوں نے کہا کہ صدر نے عمل سے ثابت کیا وہ پی ٹی آئی کارکن کے طور پر کام کر رہے ہیں،صدر مملکت عمران نیازی کیلئے آئینی ذمہ داریوں کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ صدر مملکت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کو نظرثانی کیلئے واپس بھیج دیا ہے،صدر پاکستان نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت نظر ثانی کیلئے پارلیمنٹ کو واپس بھجوایا ہے۔

صدر نے کہا کہ بادی النظر میں یہ بل پارلیمنٹ کے اختیار سے باہر ہے، بل قانونی طورپر مصنوعی اور ناکافی ہونے پر عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے، میرے خیال میں اس بل کی درستگی کے بارے میں جانچ پڑتال پوری کرنےاور دوبارہ غور کرنے کیلئے واپس کرنا مناسب ہے-

وفاقی حکومت کا ازخود نوٹس اختیارمیں ترمیم کا بل دوبارہ پارلیمنٹ سے منظور کرانے کا …

خیال رہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحت سو موٹو نوٹس لینے کا اختیار اب اعلیٰ عدلیہ کے 3 سینیئر ترین ججز کے پاس ہوگااس بل کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کرائے جانے کے بعد دستخط کے لیے صدر کو بھیجا گیا تھا۔

بل کے تحت چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود ہوگا، بینچوں کی تشکیل اور از خود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز ہوں گے، نئی قانون سازی کے تحت نواز شریف، کو از خود نوٹس پر ملی سزا پر اپیل کا حق مل گیا، یوسف رضا گیلانی، جہانگیر ترین اور دیگر فریق بھی فیصلوں کو چیلنج کرسکیں گے۔

پاکستان میں ہماری جنگ حقیقی آزادی کیلئے ہے،عمران خان

Shares: