صدر کے پاس بل واپسی کا آپشن نہیں ہے. خرم دستگیر

0
31
Khurram Dastagir

مسلم لیگ (نواز) کے رہنما خرم دستگیر نے کہا ہے کہ صدر کے پاس بل واپسی کا آپشن نہیں ہے، صدر نے ابہام پیدا کرکے آئین سے روگردانی کی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہا کہ بل سے متعلق آئین بہت واضح ہے اور صدر بل کو کسی بھی وجوہات کے ساتھ واپس کریں گے، صدرمملکت کے پاس کوئی تیسرا آپشن نہیں ہے۔

جبکہ انہوں نے کہا کہ صدر نے رضا مندی دینی یا وجوہات کے ساتھ واپس کرنا ہے، صدر مملکت نے تیسرا آپشن ڈھوندنے کی کوشش کی ہے علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بہت سی چیزوں کی بے توقیری ہوچکی ہے، عوام کے نمائندوں کا پاس کیا ہوا بل کوئی کاغذ کا ٹکرا نہیں ہے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ صدر نے پارلیمنٹ کو توقیر کرنا ہوتی ہے، اس معاملے پر آئینی اور قانونی ماہرین رائے دے سکتے ہیں، صدر نے ابہام پیدا کرکے آئین سے روگردانی کی ہے جبکہ جسٹس ریٹائرڈ شائق عثمانی نے کہا کہ صدر بل بغیر ریمارکس کے واپس نہیں کرسکتے، صدر اگر بل سے متفق نہ تھے تو یہ ریمارکس ڈالنے چاہیے تھے۔

انھوں نے کہا کہ بل پر کوئی دستخط ضرور موجود تھا جس کی بنیاد پر قانون بنایا گیا، اب دیکھنا یہ ہے کہ کون سے دستخط تھے، بغیر دستخط کے قانون کا نوٹی فکیشن بھی جاری نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تعجب کی بات ہے صدر کہتے ہیں میں نے دستخط نہیں کیا، لیکن یہ بل دستخط کے ساتھ پہنچ گیا اس میں اسٹاف کا کیا قصور ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
آج کتاب بینی میرا مشغلہ ہے ریما خان
دعا ہے پاکستان کو مخلص لیڈر شپ نصیب ہوجائے بشری انصاری
الیکشن کمیشن پر ضلعی حدود کی پابندی کرنا لازم نہیں ہوگا. فافن
سونے کی قیمتوں میں کمی
جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا کہ صدر کہتے ہیں میرے دستخط نہیں تو اس کا ثبوت ہونا چاہیے، صدر کے دستخط کی تصدیق ہونی چاہیے، یہ ایکسپرٹ ہی کرسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر ثابت ہو جاتا کہ دستخط جعلی ہے تو آگے قانونی کارروائی ہوسکتی ہے، جب تک دستخط کے حوالے سے کوئی بات ثابت نہیں ہو جاتی تو یہ قانون رہے گا۔

قانونی پہلوؤں پر بات کرتے ہوئے جسٹس (ر) شائق عثمانی کا مزید کہنا تھا کہ صدر نے آرٹیکل 75 کے تقاضے پورے نہیں کیے، سب سے اہم بات یہ ہے صدر بغیر ریمارکس کے بل واپس نہیں بھیج سکتے۔ جبکہ انھوں نے کہا کہ لگتا ہے صدر نے پارٹی کے فائدے کے لیے یہ قدم اٹھایا، کسی نے صدر کو یہ غلط ایڈوائس دی، صدر نے اس ٹوئٹ سے اپنی پوزیشن کو متنازع بنایا ہے۔

Leave a reply