صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے شہری سے ناانصافی اور بدانتظامی پر ایف بی آر سے وضاحت طلب کرلی،صدر مملکت نے وضاحت وفاقی ٹیکس محتسب کے فیصلے کے خلاف غیر ضروری طور پر اور بغیر کسی مضبوط قانونی جواز کے مالی طور پر معمولی کیس کو طول دینے اور ملک کے اعلیٰ ترین دفتر کا وقت ضائع کرنے پر طلب کی

غلامی نامنظور اور سازش اپنی جگہ،عطیہ کیسے ٹھکراوں،یہ ہے عمران خان

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ چھوٹے اور مالی طور پر معمولی ٹیکس دہندگان کا معقول اور قانونی وجوہات کے بغیر تعاقب سے ایف بی آر کے تاثر پر منفی اثر پڑتا ہے اور عوامی ناراضگی بھی پیدا ہوتی ہے.

ایبٹ آباد کے ایک دکان مالک کو ایف بی آر نے "درجہ 1 ریٹیلر” کے طور پر رجسٹر کیا تھا حالانکہ دکان مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتی تھی. شہری نے اس ناانصافی پر وفاقی ٹیکس محتسب سے رجوع کیا جس نے شہری کے حق میں احکامات جاری کیےایف بی آر نے اس فیصلے کی تعمیل کی بجائے فیصلے کے خلاف صدر مملکت کے پاس اپیل دائر کی

صدر مملکت کی ایف بی آر کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے دکان کی غیر منصفانہ رجسٹریشن ختم کرنے کی ہدایت کی.

 

شیریں مزاری کاامریکی حکام کےپاکستان کےحساس علاقوں کےدورے پرشکوہ،سوشل میڈیاصارفین کی تنقید

 

صدر مملکت نے کہا کہ ایف بی آر 45 دن کے اندر تعمیل کی رپورٹ جمع کرائے، بتائے کہ ناجائز طور پر ایک کپڑے کی دکان کو "درجہ-1 ریٹیلر” کے طور پر کیوں رجسٹر کیا گیا.

صدر عارف علوی نے کہا کہ دکان صرف 594 مربع فٹ پر مشتمل تھی، سیلز ٹیکس رولز کے تحت لازمی رجسٹریشن قانون، قواعد کے خلاف، غیر منصفانہ اور غیر متعلقہ بنیادوں پر مبنی اور بدانتظامی کے مترادف ہے، ٹیکس محتسب کا حکم ٹھوس بنیادوں پر تھا، اصل حکم میں مداخلت کا کوئی معقول جواز نہیں، صدر مملکت نےاپیل مسترد کر دی اور حکم دیا کہ ایف بی آر حکم پر عمل درآمد کے 45 دن کے اندر رپورٹ بھیجے.

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ایف بی آر وجوہات بتائے کہ انصاف میں تاخیر کیوں ہوئی اور ملک کے اعلیٰ ترین فورم کی کوشش اور وقت کیوں ضائع کیا گیا.

Shares: