عمران خان کا ’’صادق‘‘ و ”امین“ سے آئین شکنی تک کا سفر. سلیم صافی

0
39

معروف صحافی سلیم صافی اپنے آج کے جنگ میں شائع ہونے والے کالم میں لکھتے ہیں کہ: یہ کسی عمران مخالف سیاستدان کی رائے نہیں۔ یہ کسی اینکر یا تجزیہ کار کا تجزیہ نہیں۔ یہ کسی ایک جج کی رائے نہیں بلکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بنچ کا متفقہ فیصلہ ہے ،اب سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بنچ نے فیصلہ صادر کیا ہے کہ امریکہ کی طرف سے رجیم چینج کی تھیوری جھوٹ ہے ۔

ان کا مزید کہنا تھا: گویا ثاقب نثار کی طرف سے ’’صادق‘‘ و ”امین‘‘ ڈیکلئیر کئے جانے والے عمران خان کے بارے میں سپریم کورٹ کی یہ متفقہ رائے آگئی ہے کہ اس حوالے سے عمران خان اور ان کے ساتھی جھوٹ بول رہے ہیں میں تذکرہ کررہا ہوں عدم اعتمادکے عمل اور ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق سپریم کورٹ آف پاکستان کے سوموٹو کیس کے تفصیلی فیصلے کا۔

سلیم لکھتے ہیں: جسٹس جمال خان مندوخیل کے اضافی نوٹ کا بھی ذکر نہیں کررہا ۔ آپ تو دو قدم آگے گئے ہیں۔ یہاں میں صرف اور صرف چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی بنچ کے متفقہ فیصلے کا تذکرہ کرنا چاہوں گا۔ 87صفحات پر مشتمل اس فیصلے کے صفحہ 4پر لکھا گیا ہے کہ قومی اسمبلی میں جو کچھ ہورہا تھا یا پھر دیگر الفاظ میں جس طرح آئین کے خلاف اقدام ہورہے تھے تو اس سلسلے میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے بارہ ججز کی چیف جسٹس آف پاکستان کے گھر مشاورت کے بعد اس معاملے کا سوموٹو ایکشن لیا گیا۔

صحافی مزید کہتے ہیں؛ فیصلے کے صفحہ 8پر لکھا گیا ہے کہ 8مارچ 2022کو اپوزیشن نے عدم اعتماد کی تحریک قومی اسمبلی میں جمع کی اور اسی دن اجلاس کی ریکوزیشن بھی دی گئی۔ یوں آئین کی رو سے 22 مارچ کو اجلاس ضروری تھا لیکن ا سپیکر نے مذکورہ تاریخ کی بجائے 25مارچ کو اجلاس بلایا (گویا آئین کی خلاف ورزی ہوئی) ۔ صفحہ 9پر لکھا گیا ہے کہ 25مارچ کو اجلاس بلا کر عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کئے بغیر اسے 28مارچ تک ملتوی کیا گیا۔فیصلے میں معزز ججز نے مزید لکھا ہے کہ امریکہ میں پاکستانی سفیر نے خفیہ مراسلہ تین ہفتے قبل یعنی 7 مارچ کو بھیجا تھا لیکن27 مارچ کے جلسے تک وزیراعظم عمران خان یا کسی اور نے اس کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا ۔

سلیم صافی کے مطابق: فیصلے کے صفحہ ب12 پر لکھا گیا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی سازش (کے مفروضے) کے بارے میں سخت اقدامات اسلئے تجویز نہیں کئے کیونکہ امریکی سازش کی تھیوری کے لئے ٹھوس مواد موجود نہیں تھا۔ اس فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت اپوزیشن کے ان ممبران اسمبلی (جنہوں نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کی تھی) میں سے کسی کا نام بھی سامنے نہ لاسکی، جن کا امریکیوں سے کوئی رابطہ تھا۔

فیصلے کے متن کے مطابق 13پریل 2022کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے حکم نامے کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد پر رائے شماری کیلئے طلب کیا گیا تھا جو ایجنڈے کا آئٹم نمبر 4تھا لیکن ووٹنگ کی بجائے ڈپٹی اسپیکر نے وزیر قانون فواد چودھری کو پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کی اجازت دی حالانکہ آئٹم نمبر 2اور 13بھی نہیں نمٹائے گئے تھے ۔

Leave a reply