صفائی ستھرائی ہمارے ایمان کا آدھا حصہ ہے۔صفائی کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا کیونکہ صفائی کو ایمان کا نصف حصہ قرار دیا گیا ہے۔ایک حدیث نبویﷺ میں حضور اکرمﷺ نے فرمایا پاکیزگی نصف ایمان ہے۔اللہ تعالیٰ نے بھی اپنی آسمانی کتاب قرآن مجید میں کئی جگہ تاکید فرمائی کہ صفائی اور پاکیزگی کو یقینی بنایا جائے۔ بحیثیت مسلمان ہمیں جسم کے ساتھ لباس، جگہ، ماحول اور روح کو بھی پاکیزہ رکھنے کی ہدایت فرمائی گئی ہے اور یہ سب تک ہی ممکن ہو سکتا ہے جب ہم اپنے دماغ کو صاف ستھرا رکھیں گے۔تب جا کر ہم اس مقام پر پہنچ سکتے ہیں جس کو ایمان کا نصف قرار دیا گیا ہے۔

دنیا کے تمام مذاہب صفائی پر زور دیتے ہیں۔لیکن ان میں صرف ظاہری صفائی پر ہی توجہ دی جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ غیر مسلم خوراک میں حلال یا حرام کو نہیں دیکھتے۔جن دین اسلام صفائی اور پاکیزگی کی بنیاد پر حلال اور حرام میں فرق کرتا ہے۔

صفائی پسند معاشرے کو ہر کوئی پسند کرتا ہے جیسے ایک صاف ستھرے شخص کو ایک گندے شخص کی نسبت زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔صفائی ستھرائی کے لیے امیر ہونا ضروری نہیں نہ ہے مہنگے کپڑے پہنے کی کوئی شرط ہے۔اس طرح مہنگے صابن یا شیمپو لگانے کی کوئی ضرورت نہیں بس دین اسلام کے اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ہم صاف ستھرے رہ سکتے ہیں ۔وضو اور غسل کے احکامات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ہم پاکیزہ رہ سکتے ہیں۔صفائی ستھرائی ہمیں بہت سے بیماریوں سے بچاتی ہے۔ہم چاہیے کہ اپنے گھر کچن برتنوں کو اچھے طریقے سے صاف رکھیں تا کہ بیماریوں سے بچا جا سکے۔بارش کی صوردت میں گھر میں پانی نہ کھڑا ہونے دیں۔کوڑے کرکٹ کو گھر کے دور کسی جگہ پھینک کر تلف کر دیں۔خاص طور پر ہمیں بارش کا پانی گھر میں کہیں بھی جمع نہیں ہونے دینا چاہیا کیوں کہ اس سے ڈینگی وائرس جنم لیتا ہے۔یہ وائرس انتہائی خطرناک ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔خاص طور پر یہ پاکستان کے دو بڑے شہروں راولپنڈی اور لاہور میں پھیلا ہوا ہے۔اس لیے ہمیں احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے بارش کے پانی کو اپنے گھروں میں جمع نہیں ہونے دینا۔

یہ کالم اصل میں عید قربان کے حوالے سے لکھ رہا ہوں کیونکہ اس عید پر لوگ بالکل بھی صفائی کا خیال نہیں رکھتے اور جانوروں کو ذبح کرنے بعد ان کی آلائیشں سڑکوں اور گلی محلوں میں پھینک دیتے ہیں۔ان آلائیشوں سے تعفن پھیلاتا ہے اور اس سے کئی قسم کی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں لہذا جانور قربان کرنے کے بعد ہمیں چاہیے کہ ان کی آلائشوں کو ایک خاص جگہ جمع کریں تا کہ پورے شہر کو صاف اور پاک رکھا جا سکے۔صاف ستھرائی کرنے کا کام صرف حکومت کا نہیں ہوتا بلکہ بحیثیت شہری یہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم اپنے گھر، گلی اور محلے کو صاف ستھرا رکھیں، کوڑا کرکٹ نالیوں میں پھینکنے کے بجائے مقرر کردہ کوڑا دانوں میں ڈالیں۔ تا کہ ہم اپنے آپ کو اور دوسروں کو کئی بیماریوں سے سے محفوظ رکھ سکیں۔

Twitter Id @WaqasUmerPk

Shares: