اسلام پولیس نے صحافی مطیع اللہ جان کو گرفتار کر لیا ہے
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد پولیس نے مطیع اللہ جان کو گرفتار کرکے تھانہ مارگلہ میں منتقل کر دیا ہے، مطیع اللہ جان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے،مقدمہ تھانہ مارگلہ اسلام آباد میں درج کیا گیا ہے،مقدمہ سب انسپکٹر آصف علی کی مدعیت میں درج کیا گیا،درج مقدمہ میں کہا گیا کہ بسلسلہ چیک و پڑتال نا کہ 9 مارگلہ روڈ پر موجود تھا چیکنگ و پڑتال جاری تھی کہ بوقت قریب 02:15 بجے رات ایک گاڑی نمبری 190-AHXٹویوٹا پارس بر تنگ سفید 10-F کی جانب سے انتہائی تیزرفتاری سے آئی جس کو روکنے کا اشارہ کیا تو گاڑی کے ڈرائیور نے گاڑی ملازمین کو مارنے کی غرض سے چڑھادی جس سے کانسٹیبل مدثر زخمی ہو گیا،پولیس کی جانب سے بیریئر آگے کر کے روکا گیا، تاہم گاڑی کے رکنے پر ایک شخص ڈرائیونگ سیٹ سے اترا اور ناکہ پر موجودمسلح جو ان مدثر 4297 سے سرکاری رائفل ایس ایم جی بمعہ میگزین زبردستی چھینی اور ملا زمین کی طرف سیدھی کر لی اور جان سےمارنے کی دھمکیاں دینا شروع کر دیں،جس کو حکمت عملی سے قابو کر کے سرکاری رائفل برآمد کی، مذکورہ شخص کی شناخت مطیع اللہ جان،ولد عبدالرزاق خان عباسی کے طور پر ہوئی.سرسری ملاحظہ کرنے پر مذکورہ نشے میں پایا گیا،گاڑی کی تلاشی لینے پر سیٹ کے نیچے سے سفید شاپر برآمد ہوا جس سے تلاشی لینے پر 256 گرام آئس برآمد ہوئی،
   
دوسری جانب سینئر صحافی حامد میر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں دعوی کیا کہ مطیع اللہ جان اور ایک اور صحافی ثاقب بشیر کو نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ثاقب بشیر کو بعد میں رہا کر دیا گیا لیکن مطیع اللہ جان اب تک لاپتہ ہیں، ثاقب بشیر اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کر رہے ہیں۔
مطیع اللہ جان جولائی 2020 میں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بھی اغوا ہوئے تھے، تاہم بعد ازاں بحفاظت گھر پہنچ گئے تھے،مطیع اللہ جان کے اغوا پر اس وقت سپریم کورٹ نے بھی از خود نوٹس لیا تھا.








