صحافیوں کے سوالات، بشریٰ بی بی کا چپ کا روزہ

bushra

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے میڈیا نمائندوں کے سوالات کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا۔

بشریٰ بی بی ضمانت منسوخی کیس میں عدالت پیش ہوئی،اس دوران صحافیوں کی جانب سے مختلف سوالات پوچھے گئے، جن میں بشریٰ بی بی کی حالیہ سرگرمیوں، عدالت میں پیش ہونے کے حوالے سے سوالات شامل تھے، لیکن انہوں نے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا اور چپ چاپ عدالت کے احاطے سے روانہ ہو گئیں۔صحافیوں نے بشریٰ بی بی سے ان کے موقف کے بارے میں سوالات پوچھے، صحافیوں نے سوال کیا کہ ڈی چوک جانے کا کس کا فیصلہ تھا،آپ کا یا علی امین گنڈا پور کا، ایک اور سوال کیا گیا کہ ڈی چوک میں کیا ہوا تھا، ایک اور صحافی نے بشریٰ بی بی سے سوال کیا کہ سنا ہے آپ سیاست میں آنا چاہتی ہیں، تاہم بشریٰ بی بی نے مکمل خاموشی اختیار کی اور صحافیوں کے سوالوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے راستے پر چلتی رہیں۔ ان کی جانب سے اس رویے کو دیکھتے ہوئے کئی افراد نے ان کے جوابدہ نہ ہونے اور عوام کے سوالات سے گریز پر سوالات اٹھا دیے۔

https://twitter.com/BaaghiTV/status/1867136675844882931

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کا اس طرح صحافیوں سے بات نہ کرنے کا مطلب ہے کہ وہ عوامی سوالات سے بچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ جو لوگ عوام کو جوابدہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، ان کا اصل چہرہ اب سامنے آ رہا ہے، جہاں نہ شفافیت ہے اور نہ ہی کوئی وضاحت دینے کا عمل، ڈی چوک کارکنان کو لانے اور اکسانے کے لئے تو بشریٰ بی بی مسلسل خطابات کرتی رہیں، اسلامی ٹچ دیتی رہیں تا ہم صحافیوں کے سامنے منہ نہ کھول سکیں، ایسے لگتا ہے کہ بشریٰ بی بی نے چپ کا روزہ رکھ لیا، عوامی حلقوں میں بشریٰ بی بی کی خاموشی پر تنقید کی جا رہی ہے کہ اگر وہ عوام کے سامنے آئیں تو ان کے سوالات کا جواب دینا چاہیے۔

26 نومبر کو جو ڈی چوک فتح کرنے آئی تھی آج صحافیوں کے سوالوں پر ایک لفظ نہیں بول سکیں،عظمیٰ بخاری
بشریٰ بی بی کی جانب سے عدالت پیشی کے موقع پر صحافیوں کے سوالوں کے جوابات نہ دینے پر پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کہتی ہیں کہ بشریٰ بی بی آج اچھے بچوں کی طرح خاموش ہیں، 26 نومبر کو جو جھانسی کی رانی بن رہی تھی آج منہ چھپائی کر رہی تھی، بشریٰ بیگم اپنی بہن اور ترجمان کے ذریعے ساری پارٹی کو چارج شیٹ کرنے کے بعد آج خود چپ ہو گئیں، 24 اور 26 نومبر کو جوشیلے خطاب کرنے والی بشریٰ بی بی آج اپنا انقلابی بھاشن پشاور چھوڑ آئیں، 26 نومبر کو جو ڈی چوک فتح کرنے آئی تھی آج صحافیوں کے سوالوں پر ایک لفظ نہیں بول سکیں،بشریٰ بی بی میڈیا کو بتاتیں ڈی چوک سے بھاگنے کا پلان ان کا تھا یا گنڈاپور کا تھا؟ آج قوم کو بتاتیں ڈی چوک سے دوڑ کیوں لگائی، بے چاری نے پہلا انقلاب لیڈ کیا وہ بھی گلے پڑ گیا، بشریٰ بی بی کی غیر سیاسی سوچ اور غیر سیاسی فیصلوں نے ان کی پارٹی کو تقسیم کیا ہے، پی ٹی آئی کا ’انقلاب فروم ہوم‘ مہینے میں ایک بار انگڑائی لیتا ہے، جیسے ہی ریاست اپنی رٹ قائم کرتی ہے انقلاب دم دبا کر بھاگ جاتا ہے۔

توشہ خانہ ٹو، عمران،بشریٰ پر فرد جرم عائد

اسلام آباد ہائیکورٹ، بشریٰ بی بی پیش،ضمانت منسوخی درخواست نمٹا دی گئی

میں بشریٰ بی بی کے ساتھ” فل ٹائم” تھا،علی امین گنڈا پور

ڈی چوک سے کون بھاگا؟ بشریٰ یا پی ٹی آئی قیادت

عدالت پیش نہ ہونیوالی بشریٰ بی بی ایک بار پھر سیاسی طور پر متحرک

رقص و سرور کی محفل،بیٹے موسیٰ اور سابق شوہر خاورمانیکا کو بشریٰ بی بی کب "تبلیغ” کریں گی

عمران ‏خان کی زندگی کو بشریٰ بی بی، گنڈا پور اور ان کے حواریوں سے خطرہ ہے،فیصل واوڈا

Comments are closed.