ساہیوال :حکومتی نئی ٹیکس پالیسی کے خلاف تاجر تنظیموں کی اپیل پر شٹر ڈاؤن ہڑتال،دوکانیں اور کاروباری مراکز بند،بازار سنسان،کاروبار زندگی مفلوج،
تفصیلات کے مطابق پنجاب بھر کی طرح ضلع ساہیوال میں بھی حکومت کی طرف سے عائد کردہ نئی ٹیکس پالیسی کے خلاف تاجر تنظیموں کی اپیل پر ہفتے کے روز شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی،ضلع کے اکثر مقامات پر تمام کاروباری مراکز اور بازار مکمل طور پر بند رہے اور کہیں کہیں ہڑتال کا اثر جزوی طور پر دیکھنے میں آیا،حکومت کی طرف سے اگرچہ اس ہڑتال کو ناکام قرار دیا جاتا رہالیکن آزاد اور غیرجانبدارانہ ذرائع کے مطابق شٹر ڈاؤن کا تناسب 95% کے قریب رہا،ساہیوال شہر کا سب سے بڑا صدر بازار شہر خموشاں کا منظر پیش کرتا رہا،اسی طرح دیگر بازاروں میں بھی تقریباً تمام دوکانیں بند رہیں،البتہ موبائل مارکیٹ جزوی طور پر کھلی نظر آئی،اس ہڑتال کی اپیل تو مبینہ طور پر تاجر تنظیموں کی طرف سے کی گئی تھی لیکن مبصرین کے بقول اس ہڑتال کے اصل محرکات میں اپوزیشن پارٹیوں کے وہ تاجر شامل تھے جو مختلف حکومتی ادوار میں تاجر تنظیموں کے عہدے دار رہے اور حکومتی سرپرستی کا فائدہ اٹھا کر اپنے کاروبار کو فروغ دیتے رہے،تاہم اس ہڑتال کے دوران کہیں پر بھی کوئی زور زبردستی نہیں کی گئی اور دوکانداروں نے اپنی مرضی سے دوکانیں بند رکھیں،بازاروں میں خریداری کے لیے آنے والے بھی اکا دکا ہی نظر آئے،جمعہ کی شام سے ہی حکومتی پارٹی کی ذیلی تاجر تنظیموں کی طرف سے ضلعی انتظامیہ سے کامیاب مذاکرات کے بعد ہڑتال کی منسوخی کی خبریں آنا شروع ہوگئی تھیں لیکن ہفتے کے دن کاروباری اوقات شروع ہوتے ہی تمام صورتحال واضح ہونا شروع ہوگئی،یاد رہے کہ یہ ہڑتال اس سال بجٹ میں منظور ہونے والی نئی ٹیکس پالیسی کے خلاف تاجر تنظیموں کی اپیل پر کی گئی تھی،لیکن اس کے اصل مقاصد ،ان کا درست یا غلط ہونا اور حاصل یا لاحاصل کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم کرنا قبل از وقت ہوگا البتہ ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبی عوام سوشل میڈیا پر اپنے تئیں ان سوالوں کے جواب ڈھونڈنے اور دینے میں مگن ضرور ہے،