سیف علی خان کیس،فنگر پرنٹ نہ ملے تو ممبئی پولیس نے اٹھایا اگلا قدم

saif

ممبئی: اداکار سیف علی خان پر چاقو سے حملے کے مقدمے میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جب چہرے کی شناخت (فیشل ریکگنیشن) ٹیکنالوجی نے یہ تصدیق کی کہ ملزم محمد شریف الاسلام وہی شخص ہے جو جرم کے منظر سے سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آ رہا ہے، پولیس نے آج اس کی تصدیق کی۔

شریف الاسلام پر الزام ہے کہ اس نے 16 جنوری کی صبح بندرا کے ایک بلند عمارت کی 12ویں منزل پر سیف علی خان کے گھر میں چوری کرنے کے لیے داخل ہونے کی کوشش کی۔سیف علی خان نے جب اس کا مقابلہ کیا تو ملزم نے اداکار پر چھ بار چاقو سے حملہ کیا اور فرار ہو گیا۔سیف علی خان کو فوری طور پر ممبئی کے اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے ان کی ایمرجنسی سرجری کی۔ پانچ دن اسپتال میں گزارنے کے بعد انہیں فارغ کر دیا گیا اور بیڈ ریسٹ کرنے کی ہدایت کی گئی۔

پولیس کے مطابق ملزم شریف الاسلام، جو بنگلہ دیش کا شہری ہے، 19 جنوری کو تھانے شہر سے گرفتار کیا گیا۔شریف الاسلام کے والد محمد روح الامین نے اپنے بیٹے کی بنگلہ دیش نیشنلزم پارٹی (بی این پی) سے وابستگی کی تصدیق کی اور دعویٰ کیا کہ وہ سیاسی انتقام سے بچنے کے لیے اپنے ملک سے فرار ہو گیا تھا۔ایک ٹیلیفونک گفتگو میں، ملزم کے والد نے انکار کیا کہ ممبئی میں گرفتار شخص ان کا بیٹا ہے، حالانکہ پولیس نے بنگلہ دیشی حکومتی دستاویزات بھی برآمد کیں جن میں شریف الاسلام کی شہریت کی تصدیق ہوتی ہے۔ امین نے مزید کہا کہ ان کے بیٹے پر بنگلہ دیش میں "جھوٹے مقدمات” چلائے گئے تھے اور وہ ہندوستان صرف کام کی تلاش میں آیا تھا۔روح الامین نے سی سی ٹی وی فوٹیج کو بھی جھوٹا قرار دیا، اور کہا کہ فوٹیج میں جو شخص نظر آ رہا ہے، اس کا چہرہ ان کے بیٹے شریف الاسلام سے مطابقت نہیں رکھتا کیونکہ اس کا چہرہ زیادہ موٹا اور اس کے بال چھوٹے تھے، جبکہ فوٹیج میں نظر آنے والے شخص کے بال لمبے تھے۔

ممبئی کی عدالت نے کل پولیس کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے شریف الاسلام کی مزید حراست کی اجازت نہیں دی۔ بندرا میجسٹریٹ کی عدالت نے کہا کہ پولیس نے مزید وجوہات پیش نہیں کیں جن کی بنیاد پر شریف الاسلام کو مزید حراست میں رکھا جائے۔ تاہم عدالت نے کہا کہ اگر کوئی نئی معلومات سامنے آتی ہیں تو پولیس دوبارہ حراست کی درخواست کر سکتی ہے۔

پچھلے ہفتے ایک نیا موڑ آیا جب فنگر پرنٹ تجزیے میں شریف الاسلام کے فنگر پرنٹس کو سیف علی خان کے گھر سے ملنے والے پرنٹس سے نہ ملے، ممبئی پولیس نے 19 فنگر پرنٹس کو سی آئی ڈی کو بھیجا تھا، لیکن سی آئی ڈی کے فنگر پرنٹ بیورو کے مطابق سیف علی خان کے گھر سے لئے گئے فنگر پرنٹ ملزم شریف کے فنگر پرنٹ سے مطابقت نہیں رکھتے،اس کے باوجود پولیس نے دیگر فرانزک تجزیے جاری رکھے ہیں۔ ملزم کے لباس، چاقو، گمچھا اور بیگ کو فارنسک کیمیکل تجزیے کے لیے بھیجا گیا ہے۔

اس دوران ایک اور تنازعہ بھی سامنے آیا جس میں آکاش نام کے 31 سالہ شخص کو غلط طور پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔ آکاش کا کہنا ہے کہ اس نے اس بدقسمتی کی وجہ سے اپنی نوکری کھو دی اور اس کی شادی بھی اسی وجہ سے ٹوٹ گئی "میری تصویر کیوں وائرل کی گئی؟ میں انصاف چاہتا ہوں”،آکاش کے والد، کلیش کنوجیا نے پولیس کی کارروائی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا، ” اس غلطی نے میرے بیٹے کی زندگی تباہ کر دی۔ اب وہ ذہنی دباؤ کی وجہ سے کام پر دھیان نہیں دے پا رہا اور مایوسی کا شکار ہو گیا ہے۔”

ممبئی پولیس نے اپنی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کسی مشتبہ شخص کو حراست میں لینا معمول کی کارروائی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس شریف الاسلام کے خلاف مضبوط شواہد موجود ہیں، اور چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی کے ذریعے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ وہ وہی شخص ہے جو سیف علی خان کے عمارت میں داخل اور باہر نکلتے ہوئے سی سی ٹی وی میں نظر آ رہا ہے۔پولیس کی تحقیقات جاری ہیں اور وہ اس بات کی تلاش میں ہیں کہ کس نے شریف الاسلام کو بھارت میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے میں مدد فراہم کی اور اس کی رہائش کی سہولت فراہم کی۔

میڈیاہمارے گھر سے دور رہے، بچوں کی تصاویر نہ لیں،سیف،کرینہ کپور

سیف علی خان کیس،نئی ویڈیولیک،کرینہ کپور کہاں تھیں،سیف کے جسم پر نشان

سیف علی ٰخان حملہ کیس،پولیس نے "خاتون” کو بھی کیا گرفتار

سیف علی خان نکلے سخت سیکوٹی میں گھر سے باہر

سیف علی خان کے علاج کیلئے25 لاکھ ، میڈیکل کلیم کی منظوری پر سوالات اٹھ گئے

Comments are closed.