عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں‌ ماحولیاتی آلودگی سے دنیا بھر میں ہر سال 70 تا 80 لاکھ افراد موت کے منہ میں جانے کا انکشاف کیا ہے۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق رپورٹ میں‌ ماحولیاتی آلودگی کو بین الاقوامی مسئلہ قرار دیا اور کہا گیا ہے کہ 2016 کے دوران 6 لاکھ بچوں کی اموات ماحولیاتی آلودگی سے ہوئی ہے اور یہ معاملہ کسی ایک علاقے یا ملک کا مسئلہ نہی ہے بلکہ یہ بین الاقوامی معاملہ کی حیثیت اختیار کر چکا ہے.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عرب ممالک کے بچے ماحولیاتی آلودگی کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں. اسی طرح یہ بھی کہا گیا ہےکہ کم اور اوسط آمدنی والے ممالک جن میں‌ براعظم افریقہ ، جنوب مشرقی ایشیاء ، مشرق وسطیٰ اور بحر الکاہل کے مغربی علاقے شامل ہیں، اس کی زد میں زیادہ ہیں۔

اپریل 2019ء کے دوران لانسیٹ پلانٹری ہیلتھ نے کہا تھا کہ عرب بچوں میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ سے لگنے والے دمے کے مرض کی شرح پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ اسی طرح یہ بھی کہا گیا ہے کہ عرب ممالک میں کویتی بچے نظام تنفس کی بیماری میں سب سے زیادہ مبتلا ہیں۔ سالانہ ایک لاکھ بچوں میں سے 550 کویتی بچے دمے میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ اس معاملہ میں‌متحدہ عرب امارات کا نمبر دوسرا ہے جہاں سالانہ 440 بچے دمے کا شکار ہو رہے ہیں۔ سعودی عرب اس سلسلہ میں‌ پوری دنیا میں 17ویں نمبر پر ہے۔

یاد رہے کہ ماحولیاتی آلودگی اس وقت دنیا کا بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے اور آئے دن اس مسئلہ پر اجلاس بھی ہوتے ہیں‌تاہم ابھی تک اس پر قابو پانے کیلئے کوئی مضبوط لائحہ عمل اختیار نہیں‌کیا جاسکا ہے.

Shares: