امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب میں تیل کی دو تنصیبات پر ڈرون حملوں کے بعد ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے جبکہ امریکی وزیر خارجہ نے ان حملوں کا الزام ایران پر لگایا ہے۔
صدر ٹرمپ نے فون پر گفتگو میں کہا کہ امریکا سعودی عرب کی سلامتی اور استحکام میں مد دینے کو تیار ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی صدر کی پیش کش کے جواب میں کہا کہ مملکت اس طرح کی دہشت گردانہ جارحیت سے نمٹنے کی صلاحیت اور عزم رکھتی ہے۔ہم دہشت گردوں کے سامنے جھکیں گے نہیں.
غیر ملکی خبررساں ادارے نے سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا کہ ہفتہ کی علی الصبح چار بجے کے قریب ڈرون حملوں کے نتیجے میں دو تنصیبات میں آگ لگ گئی تھی جن پر قابو پا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جن دو تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ان میں سے ایک ملک کے مشرقی علاقے الدمام شہر کے قریب بقیق میں واقع ہے جب کہ دوسرے ہجرہ خریص آئل فیلڈ میں ہے۔
ہفتے کو صبح کے وقت دو مقامات پر تیل کی تنصیبات پر دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں وہاں پر تیل کی پیداوار جزوی طورپر متاثر ہوئی تھی تاہم اسے بحال کردیا گیا ہے۔
اس بارے سعودیہ کے وزیر توانائی کے شہزادہ عبد العزیز بن سلمان نے بتایا کہ ہفتے کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح 3:30اور 3:42 پرخریص اور بعقیق کے مقامات پر ارمکو کمپی کی تیل دو آئل فیلڈ پر دہشت گردوں کے حملوں کے نتیجے میں متعدد دھماکے ہوئے اور آگ بھڑک ہوٹھی تھی تاہم حکام نے جلد ہی آگ پر قابو پالیا۔