کیا سمندر کا پانی ریکوڈک تک لا کر استعمال نہیں ہو سکتا؟ چیف جسٹس

supreme court

کیا سمندر کا پانی ریکوڈک تک لا کر استعمال نہیں ہو سکتا؟ چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں ریکوڈک منصوبے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت ہوئی

ریکوڈک منصوبے کے ماحول دوست ہونے کے عدالتی سوالات پر وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیئے،وکیل مخدوم علی نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے میں تمام تر ماحولیاتی تحفظات کو ملحوظِ خاطر رکھا گیا ہے، عدالت نے ریکوڈک منصوبے کیلئے استعمال ہونے والے پانی کا سوال کیا تھا، کمپنی جو پانی استعمال کرے گی وہ جانداروں کے استعمال کے قابل نہیں پائپ لائن سے جانے والا پانی گوادر بندرگاہ پر صاف ہونے کے بعد سمندر میں جائے گا،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا سمندر کا پانی ریکوڈک تک لا کر استعمال نہیں ہو سکتا؟ وکیل مخدوم علی نے کہا کہ ریکوڈک سے گوادر 680 کلومیٹر ہے، روزانہ پانی لانا ناممکن ہے،جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پراجیکٹ میں مسلسل پانی کےاستعمال سے بلوچستان میں خشک سالی ہو سکتی ہے، وکیل نے کہا کہ تحقیق کے مطابق ریکوڈک میں پانی کا ذخیرہ منصوبے کی مجموعی زندگی سے زیادہ ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا یہ ممکن نہیں کہ غیر ملکی کمپنی صوبہ بلوچستان کے پانی کا ری سائیکلنگ پلانٹ لگائے؟ ریکوڈک کان میں کام کرنے والے مزدوروں کے تحفظ اور مراعات کیا طے ہوئیں؟ ریکوڈک میں کام کرنے والے مزدوروں کی مراعات لوکل مزدوروں سے بہتر ہونی چاہئیں، وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ لوکل لیبر قوانین ہی ریکوڈک کان کے ملازمین پر لاگو ہوں گے،اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے اقدار کی پابندی کی جائے گی،

جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بیرک گولڈ کے پاکستان اور دیگر ملکوں میں جاری منصوبوں میں مزدوروں کی تنخواہوں کا موازنہ بتائیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں کان کنی کرنے والے مزدوروں کے حقوق کی خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں،مزدوروں کے تحفظ کا فریم ورک بتائیں،

ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کار حکومتی ملکیتی اداروں کے وکیل جہانزیب اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک معاہدے میں حکومت پاکستان 50 فیصد سرمایہ کاری کر رہی ہے،پاکستان کی سرمایہ کاری براہِ راست نہیں ہے،پاکستان 3 حکومتی ملکیتی اداروں کے ذریعےریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کاری کر رہا ہے، حکومتی مالیاتی اداروں میں او جی ڈی سی ایل ، پاکستان پیٹرولیم کمپنی لیمیٹڈ شامل ہیں،گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ کمپنی بھی سرمایہ کار حکومتی مالیاتی اداروں میں شامل ہے، تینوں حکومتی مالیاتی اداروں کی جانب سے منصوبے میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی پاکستان نے 4.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیساتھ 900 ملین ڈالر زجرمانہ بھی ادا کرنا ہے، پاکستان کے جرمانے کی مد میں تینوں حکومتی مالیاتی اداروں نے 562 ملین ڈالرز ادا کر دیے ہیں، ریکوڈک منصوبے سے ملنے والا 64 فیصد فائدہ پبلک سیکٹر کو ہو گا، ریکوڈک منصوبے میں تمام ٹرانزیکشنز کا آڈٹ اسٹیک ہولڈرز کو میسر ہو گا،

ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کار حکومتی ملکیتی اداروں کے وکیل جہانزیب اعوان کے دلائل مکمل ہو گئے، ریکوڈک منصوبے سے متعلق ریفرنس کی سماعت 29 نومبر تک ملتوی کر دی گئی

سابق چیئرمین FBR شبر زیدی نے کہا ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہو گیا ہے

دیوالیہ پن سے بچاؤ کے لئے فلپائن ایئر لائن امریکی عدالت پہنچ گئی

پاکستان کو 5.84 ارب ڈالرز کاجرمانہ،عالمی ادارے کا اعلامیہ،باغی ٹی وی کی خبر کی تصدیق ہوگئی

افتخار چوہدری پاکستان کو لے ڈوبے،پاکستان کو 4.7 ارب ڈالرز کا جرمانہ کروا دیا

تمباکو پر ٹیکس عائد کر کے نئی حکومت بجٹ خسارے پر قابو پا سکتی ہے،ماہرین

بجٹ میں،کم فیس والے نجی سکولوں کے لیے الگ سے رقم مختص کی جائے، ملک ابرار حسین

ریکوڈک منصوبے کے مال کی بقیہ 15فیصد ادائیگی منزل پر پہنچ کر مارکیٹ ریٹ کےمطابق ہوگی

Comments are closed.