مشرف کیخلاف غداری کیس، فیصلہ کیوں نہ سنایاجاسکا

مشرف کیخلاف کیس، عدالت فیصلہ کیوں نہ سنایا جا سکا

اسلام آبادہائیکورٹ میں سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کی وزارت داخلہ کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی،وزارت داخلہ کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی عدالت میں پیش ہوئے۔
سنگین غداری کیس کے دوران جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ سربراہ پراسیکیوشن ٹیم کےمستعفی ہونے پر وفاقی حکومت نے کوئی نئی تقرری نہیں کی، ایک سال سے پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ کی تقرری نہیں کی گئی۔

جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ٹرائل کے لیے خصوصی عدالت کی تشکیل درست نہیں تھی، اب آپ بتا رہے ہیں کہ ایسا نہیں ہے، پھر آپ کی درخواست ہی درست نہیں، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس مضحکہ خیز بھی ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ہدایت کی کہ سیکرٹری قانون و انصاف کو کہیں کہ آدھے گھنٹے میں عدالت پہنچیں، ڈپٹی سالیسٹر وزارت قانون کو کمرہ عدالت سے باہر جا کر سیکرٹری قانون کو عدالتی حکم سے آگاہ کرنے کا حکم بھی دیا گیا ۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ کا کہنا تھا کہ اکتوبر 1999 کے اقدامات کو بھی غیر آئینی قرار دے دیا گیا، آپ اس سے متعلق الگ شکایت داخل کیوں نہیں کرتے؟

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے مزید کہا کہ تین نومبر کی ایمرجنسی کا ٹارگٹ عدلیہ تھی، یہ ہم سب کےلیے ایک انتہائی پیچیدہ کیس ہے، ایک شخص جس نے عدلیہ پر وار کیا تھا ہمارے سامنے اُس کا کیس ہے، وہ شخص اشتہاری بھی ہو چکا ہوا ہے، ہم نے اس کے فیئر ٹرائل کے تقاضے بھی پورے کرنے ہیں ۔
سنگین غداری کیس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو اتنے سالوں کے بعد اب معلوم ہوا کہ وفاقی حکومت کی داخل کردہ شکایت درست نہیں، اگر ایسا ہے تو آپ اپنی شکایت ہی واپس لے لیں، آپ یوں کہیں کہ پرویز مشرف کے خلاف کیس نہیں چلانا چاہتے۔

Comments are closed.