سنگین نتائج کی حامل تعلیمی پالیسیاں اور متاثرین — سیدرا صدف

ایک دوست گورنمنٹ ٹیچر ہیں۔۔کہتیں میں نے اسکول امتحانات کے بعد ہیڈ کو مشورہ دیا تھا کہ نالائق طلبا کو دوبارہ ایک سال نہم میں لگوائیں۔۔۔ہیڈ کا کہنا تھا کہ چونکہ پریشر ہے کہ بچے فیل نہیں کرنے لہذا سبھی بچوں کا داخلہ جائے گا۔۔۔۔سبھی بچوں کا داخلہ بھیج کر جو نتائج آئے اس نے چودہ طبق روشن کر دیے۔۔۔۔ویسے تو پنجاب بھر میں جماعت نہم کے نتائج تشویشناک ہیں۔۔

پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں مسائل کی کوئی ایک وجہ نہیں ہے۔۔ سرکاری اسکولوں میں جہاں کچھ ٹیچرز کی عدم دلچسپی ایک وجہ ہے وہیں بچوں کو ڈھیٹ کرنے والی پالیسیز بھی دوسری وجہ ہے جو اچھے ٹیچرز کے ہاتھ باندھ دیتی ہے۔۔۔۔

یہ فرض کر لینا کہ دنیا کا ہر بچہ مار سے پڑھے گا ایک حد تھی تو اسکے رد میں ایک بالکل دوسری حد متعارف کرا دی ہے مار نہیں پیار۔۔۔۔عنقریب شاید ایسی پالیسی آئے گی کہ ٹیچرز شاگردوں کو والدین کا درجہ دیں۔۔۔

بچوں کی ہینڈلنگ ایک قابل ٹیچر کی صلاحیت پر چھوڑنی چاہیے۔۔ٹیچر بہتر جج کر سکتا ہے کہ کونسا بچہ کس انداز سے پڑھے گا۔۔۔۔محکمہ ایجوکیشن پنجاب میں نئی بھرتیوں کے بعد نوجوان اور پڑھا لکھا اسٹاف میسر ہے۔۔۔لیکن نئی بھرتیاں کرنے کے باوجود تعلیم یافتہ اسٹاف روایتی سسٹم کے آگے مجبور ہے۔۔۔

کیسی بیہودہ لاجک ہے کہ شرح خواندگی بڑھانے کو بچے سر پر سوار کر لیں۔۔۔بچوں کی حاضری پوری کریں۔۔بچہ غیر حاضر ہے تو ٹیچر جواب دے۔۔۔۔جیسے تیسے حلیے میں آئیں آنے دیں۔۔پھر اگر وزٹ پر بچے مکمل وردی میں نہیں تو ٹیچر جواب دے۔۔۔۔بچے فیل نہ کریں۔۔سو فیصد نتیجہ دینے کی کوشش کریں۔۔۔۔۔

منت ترلہ پروگرام سے تعلیمی انقلاب نہیں آتا ہے۔۔۔حکومت کا کام ایک یونیفارم فلاحی تعلیمی پالیسی متعارف کرانے کا ہے۔۔۔میڈیا کے ذریعے تعلیم کی اہمیت جیسے پروگرام پیش کیے جائیں لیکن اس کے بعد داخلے کو مشروط کیا جائے ایک یونیفارم سٹینڈرڈ سے اور اس پر کوئی کمپرومائز نہ ہو۔۔

جس نے پڑھنا ہے اسے ان شرائط پر ہی پڑھنا ہو گا۔۔۔تعلیم کو مفت کرنا بھی درست پالیسی نہیں ہے۔۔۔سو طرح کے اور خرچے ہوتے سکتے ہیں تو مناسب تعلیمی اخراجات بھی برداشت کرنے چاہیے۔۔۔تعلیم کی اہمیت مفتے کے زور پر سمجھانے کی کوشش بےسود ہے۔۔۔۔جنہیں تعلیم کی اہمیت کی آگاہی ہے انکے نزدیک تعلیم انمول ہے۔۔۔

بچوں کی باڈی لنگوئج خراب کر دی ہے۔۔۔والدین خصوصاً دیہی علاقوں میں رہنے والے بچوں کو اسکول بھیجنا احسان سمجھتے ہیں۔۔۔ٹیچرز پر دباؤ ہے کہ سو فیصد نتائج دیں۔۔۔یہ دباؤ ناصرف اسکول بلکہ کالجز اور یونیورسٹیز میں بھی ہے۔۔۔

جبکہ رزلٹ, نالائق بچوں کو پاس کرنے سے خراب ہوتا ہے۔۔وہ رزلٹ اچھا ہے جو لائق اور نالائق کی تفریق کرے۔۔۔رزلٹ تب خراب ہوتا ہے جب پروفیشنل لائف میں جانے والوں کو انکے ٹیچر یا ادارے کا نام پوچھ کر یہ ریمارکس دیے جائیں کہ بیٹا تمھیں پڑھانے اور پاس کرنے والوں پر چار حروف۔۔

Comments are closed.