سانگھڑ میں جونیجو برادری کے دو گروپوں کے درمیان جھگڑے کے نتیجے میں تین افراد قتل اور 19 سے زائد زخمی ہو گئے۔ اس واقعے کے خلاف لواحقین نے رات بھر احتجاج کیا اور لاشوں کو سڑک پر رکھ کر شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹے گزر جانے کے باوجود انتظامیہ نے کسی قسم کے مذاکرات نہیں کیے اور مقدمہ درج نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی سانگھڑ مقدمہ درج کرنے میں عدم دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔
یہ واقعہ سانگھڑ کے نواحی علاقے چوٹیاری تھانے کی حدود میں واقع جانی جونیجو گاؤں میں پیش آیا، جہاں کھیتوں میں مویشیوں کے گھس جانے کے تنازع پر جونیجو قبیلے کے دو گروپوں کے درمیان تصادم ہو گیا۔ ایک گروپ نے دوسرے گروپ پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 3 افراد، علی بخش جونیجو، مشتاق علی، اور عبدالرسول جونیجو جاں بحق ہو گئے، جبکہ 3 خواتین سمیت 19 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں سیف اللہ جونیجو، عبداللہ، قادر جونیجو، نواز علی، عاشق حسین، لال بخش، عبدالسلام، اسد، امام الدین، عباس، اویس، ضامن، ارباب، قدیر، غلام رسول، نوید علی، زبیدہ، ساجدہ، اور عظمیٰ شامل ہیں۔
پولیس نے اطلاع ملتے ہی جائے وقوعہ پر پہنچ کر تینوں لاشوں سمیت تمام زخمیوں کو سول اسپتال سانگھڑ منتقل کیا۔ اس واقعے کے بعد پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ مظاہرین نے ٹائر جلا کر سانگھڑ میرپور خاص، سانگھڑ نواب شاہ اور سانگھڑ حیدرآباد روڈز کو بلاک کر دیا، جس کے نتیجے میں ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ مسلح افراد کی ہوائی فائرنگ کی وجہ سے شہر کے مختلف کاروباری مراکز بھی بند ہو گئے۔پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس نے واقعے کے بعد 3 مرکزی ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، تاہم متاثرین اور لواحقین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے تاحال کوئی مناسب کارروائی نہیں کی گئی۔ اس واقعے کے بعد علاقے میں امن و امان کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہو گئی ہے۔
سیف علی خان کے علاج کیلئے25 لاکھ ، میڈیکل کلیم کی منظوری پر سوالات اٹھ گئے
لاہور سے لاپتہ خاتون وکیل کی لاش حافظ آباد میں نہر سے برآمد