سانحہ کھڈیاں قصور ،لوگ عدلیہ پاکستان پر برس پڑے

قصور
کھڈیاں کے رہائشی حافظ قرآن نوجوان سمیع الرحمن کو قتل کرنے والے پنجاب ہائی وے پولیس کے ملازم معصوم کو کل قصور پولیس نے گرفتار کر لیا مگر لوگ عدلیہ پر برہم لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل حسین خان والا ،زینب مرڈر کیس اور سانحہ چونیاں کے ملزمان کو سرعام پھانسی ہوتی تو آج یہ دن نا دیکھنے پڑتے
تفصیلات کے مطابق پرسوں عید کے روز قصور کے نواحی قصبے کھڈیاں خاص میں بدفعلی نا کرنے پر طیش میں آکر پنجاب ہائے وے پولیس کے حاضر سروس ملازم معصوم علی ولد محمد علی قوم ماچھی سکنہ کوٹ سردار کھڈیاں خاص نے پسٹل 30 بور کا فائر مار کر زخمی کر دیا تھا جسے مقتول کے والد قاری خلیل الرحمٰن نے ریسکیو 1122 کے ذریعے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال قصور پہنچایا مگر ہسپتال انتظامیہ نے حالت زیادہ تشویشناک ہونے پر لاہور جنرل ہسپتال منتقل کر دیا جو کہ جنرل ہسپتال لاہور میں زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملا ملزم کو ڈی پی او قصور زاہد نواز مروت کی خصوصی ہدایت پر کھڈیاں پولیس نے چند گھنٹوں بعد ہی گرفتار کرکے حوالات میں بند کرکے مقدمہ نمبر 309/20 درج کر لیا اور تفتیش کا آغاز کر دیا اس بابت مقامی لوگ عدلیہ پاکستان پر برس پڑے اور لوگوں نے کہا کہ اگر سانحہ حسین خانوالا قصور،زینب مرڈر کیس قصور اور سانحہ چونیاں جیسے واقعات کے ملزمان کو عوامی مطالبے پر سرعام پھانسی دی جاتی تو آج ایک حافظ قرآن نوجوان کو یو قتل نا کیا جاتا
لوگوں نے مذید کہا کے اگر اب بھی عدالت کا کردار وہی رہا تو ایسے واقعات ہوتے رہینگے اور مجبوراً لوگ اپنے بچوں کے تحفظ کیلئے ہتھیار اٹھا لینگے جو کہ ملک و ملت کے لئے مناسب نا ہوگا لہذہ ماضی کی طرح اس بار بھی لوگوں کے ملزم کو سرعام پھانسی کے مطالبے کو رد نہیں کرنا چاہیے عدالت ملزم کو سرعام پھانسی دے کر اسلامی جج ہونے کا ثبوت پیش کریں