سانحہ بلدیہ،عدالت نے فیصلہ سنا دیا،رحمان بھولا ،زبیر چریا کو سزائے موت، ایم کیو ایم رہنما بری

0
51

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اے ٹی سی کراچی نے سانحہ بلدیہ کیس کا فیصلہ سنادیا

رحمان عرف بھولا پر فیکٹری کو آگ لگانے کا الزام ثابت ہو گیا،انسداد دہشت گردی عدالت نے رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائے موت سنادی گئی اے ٹی سی کراچی نے ایم کیو ایم کے رہنما روَف صدیقی کو بری کردیا،سانحہ بلدیہ کیس میں 400گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے

عدالت نے ادیب خانم ،علی حسن قادری ،عبد الستارکو بھی بری کردیا ،اس کے علاوہ باقی چار ملزمان کو سہولت کاری میں سزا سنائی گئی ہے،سزا پانے والے سہولت کاروں میں ارشد محمود ، فضل، شاہ رخ اورعلی احمد شامل ہیں

اے ٹی سی کراچی نے سانحہ بلدیہ کیس کا فیصلہ 8سال بعد سنایا،آگ لگانے کی اہم وجہ فیکٹری مالکان سے مانگا گیا بھتہ تھا،رحمان عرف بھولا اورزبیر چریا پر فیکٹری کو آگ لگانے کا الزام ثابت ہوا،2014میں فیکٹری مالکان ارشد بھائیلہ،شاہد بھائیلہ اورعبدالعزیز دبئی چلے گئے

گزشتہ سماعت پرانسداد  دہشت گردی عدالت نےفیصلہ محفوظ کیا تھا، آٹھ سال میں کیس پر ایک سو ستر سماعتیں ہوئی ہیں،کیس کی ابتدا سے انجام تک کئی موڑ آئے 11 ستمبر2012 کو ڈھائی سو خاندانوں پرقیامت ٹوٹی جب فیکٹری کو آگ لگائی گئی 12 ستمبر 2012 فیکٹری مالکان کے خلاف ہی مقدمہ درج کیا گیا ،14 ستمبر2014 فیکٹری مالکان عبدالعزيز بھائلہ، ارشد بھائلہ اورراشد بھائلہ نے سندھ ہائیکورٹ سے ضمانت حاصل کی عوامی دباؤ بڑھا تو سندھ حکومت نے سندھ ہائیکورٹ کے سابق جج زاہد قربان کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹربیونل قائم کیا گیا

تحقیقاتی ٹوبیونل نے واقعے کو شارٹ سرکٹ کا نتیجہ قرار دیا،واقعہ کا بھانڈا اس وقت پھوٹا جب ایم کیو ایم کے کارکن رضوان قریشی کے خلاف تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کی گئی7 فروری 2015 کو پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ بلدیہ کی فیکٹری میں آگ لگی نہیں بلکہ لگائی گئی تھی 23 فروری 2016 کو ڈی آئی جی سلطان خواجہ کی سربراہی میں بننے والی جے آئی ٹی نے بھی اسی طرح کی رپورٹ دی اور مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کی بھی سفارش کردی

11 مارچ 2017 کو مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کردیا گیا تھا،19 ستمبر 2019مقدمہ ميں اہم موڑ آیا جب جلنے والے فیکٹری کے مالک ارشد بھائلہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کروایا،21 نومبر 2019 استغاثہ کی جانب سے شواہد مکمل ہوئے،عدالت نے چار سو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے ،3 فروری 2020 کوفریقین کے وکلا کے حتمی دلائل کا آغاز ہوا 2ستمبر کو دلائل مکمل ہونے پر فيصلہ محفوظ کیا گیا تھا

کیس کے 3تفتیشی افسران تبدیل ہوئے اور 4سیشن ججزنے سماعت سے معذرت کی تھی ،6 سرکاری وکلا نے دھمکیاں ملنے کے بعد مقدمہ کی پیروی چھوڑدی تھی،جنوری 2019 کو دالرحمان بھولا اور زبیر چریا فیکٹری میں آگ لگانے کے بیان سےمکرگئے تھے

کیس میں رحمان بھولا، زبیرچریااوردیگرملزمان نامزد تھے۔ فروری 2017 میں اس کیس میں ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی، رحمان بھولا، زبیر چریا اور دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ کیس میں 400عینی شاہدین اور دیگر نے اپنے بیان ریکارڈ کرائے ہیں،

سانحہ بلدیہ، تفتیشی افسر کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد

کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاون میں 11 ستمبر 2012 کو خوفناک آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں 260 کے قریب ملازمین جل کر خاکستر ہوگئے تھے۔ بعد ازاں سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فیکڑی میں آتشزدگی کا واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ فیکٹری کو آگ لگائی گئی۔ عبدالرحمان بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی،

 

Leave a reply