سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دوسری جے آئی ٹی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی
عدالت نے کیس کیس سماعت جمعہ دن 10بجے تک ملتوی کردی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی درخواستگزاروں کے وکیل اعظم نزیر تارڑ نے دلائل دیئے اور کہا کہ چیف منسٹر نے کہا کہ جے آئی ٹی بنانے کے لیے زبانی منظوری لی تھی ۔ معاملہ کابینہ میں جانا چاہیے تھی اس پر بحث ہوتی اور پھر فیصلہ ہوتا ۔نئی جے آئی بارے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت میں بیان دیا کیا وزیر اعلی کے پاس اختیار ہے کہ وہ جے آئی ٹی کی تشکیل کے لیے زبانی منظوری لے سکیں ۔جسٹس ملک شہزاد نے کہا کہ آپ جو ججمنٹس پیش کر رہے ہیں اس کے اوپر انڈیکس لگا دیا کریں ہمیں پتا ہی نہیں ہے ججمنٹ کس پوائنٹ پر دے رہے ہیں ۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نئی جے آئی ٹی کی جو زبانی منظوری دی گئی ہے اس کے ججمنٹ پیش کی ہے ۔چیف منسٹر کی زبانی منظوری کے 28 دن بعد نئی جے آئی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ۔28 دن میں تحریری طور پر جے آئی ٹی بنانے کی اجازت دی جا سکتی تھی لیکن نہیں لی گئی ۔نئی جے آئی ٹی بنا کر حکومت نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے ۔آج کل ویسے بھی پنڈورا باکس کے کافی چرچے ہیں ۔پرائیویٹ کمپلینٹ کے ٹرائل کے دوران ری انوسٹی گیشن کیسے ہو سکتی ہے ۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مبینہ ملزم،سابق آئی جی پنجاب کو بلٹ پروف گاڑی نہ دی تو …عدالت کا بڑا حکم
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ اگر کابینہ کی رضامندی ہو تو کیا پھر بھی تحریر طور پر منظوری لینا ضروری ہے ۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمارا کیس ہی یہی ہے کہ قانونی طور پر تحریری منظوری ضروری ہے ۔یہ سارا معاملہ حکومتی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ اگر حکومت آج کابینہ سے منظوری لے کر نئی جے آئی ٹی بنا دیتی ہے تو کیا ہو گا ۔ آپ پھر نئی جے آئی ٹی کو چیلنج کریں گے لیکن کسی نئے انداز سے کریں گے ۔ پھر آپکا آج والا سوال تو ختم ہو گیا کہ کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی ۔اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ دونوں پارٹیوں کو سن کے جے آئی ٹی بنانے کی ہدایت کرتے تو ہم کیس فائل نہ کرتے ۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کے بیان کی روشنی میں سپریم کورٹ نے معاملہ نمٹایا تھا کوئی حکم جاری نہیں کیا تھا۔سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے میں موجود ہیں کو چالان جمع ہونے اور ٹرائل شروع ہونے کے بعد دوبارہ تحقیقات نہیں ہو سکتیں۔
سانحہ ماڈل ٹائون، دوسری جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواست پرسماعت، چیف جسٹس کا بڑا حکم