‏سڑک کے حادثات تحریر: تصوّر جٹ

0
38

پاکستان میں بڑھتے ہوئے حادثات پر قابو نہ پایا جا سکا۔ روزآنہ کوئی نہ کوئی حادثہ سننے کو ملتا ہے کبھی کسی ڈمپر والے نے کار کو ٹکر مار دی تو کبھی کار والے نے موٹر سائیکل والے کو اُرا دیا۔
سرگودھا میں اج پھر ایک ڈمپر نے 21 سالہ نوجوان کو کچل ڈالا۔
پولیس مکمل طور پر ناکام ہے ۔

حادثات کی سب سے بڑی وجہ ہماری خود کی لاپرواہی ہے۔

1: موبائل فون کا استعمال
آج کل کی ایک بڑی پریشانی ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کا استعمال ہے۔ فون پر بات کرنے سے دماغ کے بڑے حصے پر قبضہ ہوتا ہے اور چھوٹا حصہ ڈرائیونگ کی مہارت کو سنبھالتا ہے۔ دماغ کی یہ تقسیم رد عمل کے وقت اور فیصلے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔
حالانکہ طریقہ کار یہ ہے
کہ دورانِ ڈرائیونگ جب بھی آپ نے موبائل فون کا استعمال کرنا ہو تو گاڑی، موٹر سائیکل کو ایک سائیڈ پر کھڑا کر کے تسلی سے اپنے موبائل کا استعمال کرے۔
اس طریقہ کو اپناتے ہوئے آپ خود اور دوسرے کو حادثات سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

2 : تیز رفتار
دوسری بڑی وجہ ہماری اوور سپیڈ ہے
ہم اتنے جلدی میں ہوتے ہیں کہ ہم آگے پیچھے نہیں دیکھتے کہ کس کا نقصان ہو رہا یا کون ہم سے بچ رہا ہے ۔
زیادہ تر مہلک حادثات تیز رفتار کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔ یہ انسانوں کی قدرتی نفسی ہے۔ اگر موقع دیا جائے تو آدمی یقینی طور پر رفتار میں لامحدودیت کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔ لیکن جب ہم سڑک کو دوسرے صارفین کے ساتھ بانٹ رہے ہیں تو ہم ہمیشہ کسی نہ کسی گاڑی کے پیچھے ہی رہیں گے۔

3: زیادہ روشنی/ تیز لائٹ
اکثر رات کو دیکھا جاتا ہے کہ بڑی گاڑیوں والوں نے اپنی لائٹ کو ہائی رکھا ہوتا ہے جو کہ مخالف آنے والے کی آنکھوں میں پڑ رہی ہوتی ہے اور اسکی آنکھیں دندھلا جاتی ہے اور وہ حادثہ کا سبب بن جاتا ہے۔
حالانکہ ہمیں چائیے کہ ہم قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ڈرائیونگ کرے تا کہ خود اور دوسروں کو محفوظ رکھ سکے۔

4: سگنل توڑنا
ہماری قوم کی حادثات کی بڑی وجہ جلدی بھی ہے ہر بندہ افرا تفری کے عالم میں ہے
ہم نے کبھی سگنل اور ٹریفک قوانین کا احترام نہیں کیا۔ ہم اکثر سگنل توڑ جاتے ہیں جب کہ ہم اس غلط کام میں دوسروں ترغیب دے رھے ہوتے ہیں۔

5: والدین کی لاپروائی

والدین کو 18 سال سے زائد عمر کے بچے کو گاڑی دینی چاہیئے اور گاڑی دینے سے پہلے ممکل طور پر یقین دہانی کر لینی چاہیے کہ اُنکا بچہ تربیت یافتہ ہو گیا ہے اور کیا وہ ٹریفک قوانین کو فالو کرے گا۔
کیوں کہ آجکل کے والدین 18 سال سے کم عمر کے بچوں کو گاڑی اور موٹر سائکل دے دیتے ہیں اور نہ ہی بچوں کو ڈرائیونگ سیکھا کر ٹریفک قوانین سے آگاہ کرتے ہیں۔

والدین اور حکومتِ وقت کو خصوصی تربیت کرنی چائیے۔
حکومت وقت کو ایک ایسا ادارہ بنانا چائیے جو ہفتہ وار گاڑیوں اور ڈرائیورز کو چیک کرے۔

آخر میں یہی کہنا چاہوں گا کہ خدارہ ٹریفک قوانین کو سمجھے اُنکا احترام کرے۔
احتیاط سے ڈرائیونگ کرے خود کا بھی خیال کرے اور دوسروں کو بھی محفوظ رکھے۔
جزاک اللہ۔

‎@T_Jutt17

Leave a reply