سڑک کو بنانے کے معاملے پر سنجیدہ الزامات،عدالت نے ڈی جی نیب سے کی رپورٹ طلب

0
38
lahore high court

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نارووال روڈ  تعمیر نہ کرنے کیخلاف درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے نیب کو جامع رپورٹ 3 ہفتے میں جمع کروانے کی ہدایت کردی

لاہورہائیکورٹ میں نارووال روڈ تعمیر نہ کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس قاسم خان کے حکم پر ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد عدالت میں پیش ہوئے

چیف جسٹس ہائیکورٹ قاسم خان نے کہا کہ کیا نیب میں ایسا شعبہ ہے جو یہ بتا سکے سڑک کی ڈیزائننگ درست تھی ،چیف جسٹس قاسم خان نے استفسار کیا کہ کیا آپ کسی لیبارٹری سے چیک کرتے ہیں؟ جس پر ڈی جی نیب نے عدالت میں کہا کہ ہم ایکسپرٹ کو ایسے کام چیک کرنے کیلئے شامل کر لیتے ہیں، ہم انجینئرنگ یونیورسٹی کی لیب سے چیک کرا لیتے ہیں ،

چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ اس سڑک کو بنانے کے معاملے پر سنجیدہ الزامات لگائے گئے ہیں ،ڈیزائننگ کے نقائض کو نظرانداز کیا،جان بوجھ کر کیا یاسمجھ ہی نہیں آئی ،چیف جسٹس قاسم خان نے استفسارکیا کہ کیا ڈیزائننگ کی تیزی میں کوئی خاص وجہ تھی؟ ،عدالت نے ڈی جی نیب سے استفسار کیا کہ مکمل رپورٹ کب تک تیارکرلیں گے؟عدالت نے ڈی جی نیب کوحکم دیتے ہوئے کہ 3 ہفتے میں رپورٹ مکمل کرکے پیش کریں ۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ ڈیزائننگ علاقے کے مطابق نہیں کی گئی ،شاید اس کی کسی نے نشاندہی نہیں کی،جان بوجھ کر نہیں کی یاان میں اہلیت نہیں تھی ،بیرون ملک سے آنے والے افراد کیا آسانی سے سفر کرتے ہیں یا نہیں

کرتار پور جاتے ہوئے کبھی حکومت نے سوچا کہ اس سڑک کی کیا حالت ہے؟ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے نیب کو جامع رپورٹ3 ہفتے میں دینے کی ہدایت کرتے ہوئے نیب اوروفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی اوردرخواست پر سماعت 29 ستمبر تک ملتوی کردی.

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ حکومت نے کرتار پور بہت بڑا پراجیکٹ بنایا، کرتار پور پراجیکٹ کے پیچھے بات تھی کہ اقلیتوں کو تحفظ دینا، بہت اچھی بات تھی کہ آئین کےتحت اقلیتوں کو سہولت فراہم کی گئی،ایسے پراجیکٹس کیلئے مذہبی سیاحت کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے، مذہبی ٹورازم میں دنیا بھر سے لوگ آتے ہیں،

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لاہور سے کرتار پور تک جاتے ہوئے کبھی حکومت نے سوچا ہے کہ اس سڑک کی کیا حالت ہے؟ حکومت ساری دنیا سے آنے والوں کو کیا میسج دے رہی ہے،دنیا بھر سے آنے والے سیاح لاہور ایئر پورٹ پر اترتے ہیں، کرتار پور جانیوالوں کو سکیورٹی سکواڈ دیا جائے تو اس سے اچھا میسج نہیں جاتا، حکومت کو ہائی وے پر چیک پوسٹ بنانی چاہئے، دنیا سے آنے والا سیاح اپنے چلنے پھرنے کی آزادی نہیں محسوس کرے گا تو کیسے سرمایہ کاری آئے گی؟

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اربوں روپے وہاں پر لگائے مگر کروڑوں روپے والے پراجیکٹس کو نظر انداز کر دیا گیا،روڈ کیلئے کیوں فنڈز جاری نہیں ہوئے، سیکرٹری لاہور بار نے عدالت مین بتایا کہ شاہد خاقان عباسی نے اس پراجیکٹ کا افتتاح کیا تھا،

سکھوں کو بسوں میں بٹھا کر کرتارپور بھیج کر حکومت بین الاقوامی سطح پر کیا پیغام دینا چاہتی ہے،عدالت

Leave a reply