محکمہ وائلڈ لائف سندھ نے سال 2022 اور 2023 کے درمیان سرد علاقوں سے آنے والے مہمان پرندوں کی رپورٹ جاری کردی ہے۔
باغی ٹی وی : رپورٹ کے مطابق ہرسال نومبرکے اوائل اوروسط میں سردترین مقامات سے ان مہمان پرندوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے،یہ قیام 4 ماہ پرمحیط ہوتاہےمارچ کے آغاز میں یہ واپس اپنے آبائی علاقوں کی جانب رخت سفرباندھتےہیں پرندہ شماری کے لیے کراچی اور دیہی سندھ کے اضلاع میں ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔
جے آئی ٹی کی تشکیل کے نوٹیفکیشن کیخلاف درخواست پر سماعت
مزید بتایا کہ سال 2022 اور 2023 کے درمیان 6 لاکھ 13 ہزار851 پرندے رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ پرندہ شماری کراچی سمیت سندھ کی لگ بھگ 27 جھیلوں، آب گاہوں اور ڈیمز پر کی گئی جبکہ ،سال 2021 میں6 لاکھ 61 ہزار537 پرندے جھیلوں اورآب گاہوں پررپورٹ ہوئے تھے۔
رپورٹ میں بتایا کہ مون سون کی غیرمعمول بارشوں کی وجہ سے پرندے روایتی جھیلوں کے علاوہ پانی کے عارضی ذخائر میں تقسیم ہوئے دیہی سندھ کے بیشتر اضلاع میں پرندے روایتی آب گاہوں اور بارش کے جمع پانی کے عارضی ذخائر میں تقسیم ہوئےپرندہ شماری اسپاٹنگ اسکوپ سمیت دیگر آلات کے ذریعے کی گئی ہے-
چینی وزیرخارجہ جمعے کو پاکستان کا دو روزہ دورہ کریں گے
محکمہ تحفظ جنگلی حیات کے ایڈمن ممتاز سومرو کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر کی آب گاہوں پر ہر سال گلابی ہنس، نیل ہنس،چینا بطخ، پیلکن، چیکلا، ڈگوش، آڑی، قاز،کرینزکی بڑی تعدادبسیرا کرتے ہیں۔
سائبیریا سے ہجرت کرکے آنے والے مہمان پرندوں میں پیلکن پرندے مچھلی کھاتے ہیں مگر دیگر آبی پرندوں کی خوراک پانی میں اگنے والی گھاس اورکچھ مختلف اقسام کے پودے ہیں جبکہ چاول کی فصل کٹنے کے بعد یہ پرندے چاول کھانے ان کھیتوں میں اترتے ہیں۔
کراچی، بدین، ننگرپارکر کی 100 سے زائد جھیلوں،آب گاہوں،کھارے اورمیٹھے پانی کے ذخائر پر یہ پرندے قیام کرتے ہیں جن میں کراچی کا ساحل سمندر،ہاکس بے، سینڈزپٹ، پیراڈائز پوائنٹ رشین بیچ جبکہ دیہی سندھ کی کینجھر،ہالے جھیل،صوفی انور پارک سمیت دیگرمقامات شامل ہیں-