*سرکاری مفتی؟ ***

موجودہ وبا کے ہنگام،ایک آئینی اسلامی ریاست کے متفقہ اجتماعی نظام رہنمائی (فتوا، شرعی رائے ) کی جس قدر ضرورت محسوس ہو رہی ہے ـــــــ شاید قریب قریب کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی….! ایک ایک مسلک میں ایک سو اسی درجہ کی رائے سامنے آتی رہی اور پورے تیقن کے ساتھ…. مخالف رائے کو قریب قریب ردی قرار دے کر… حتی کہ لوگوں کو منبر سے شرم تک دلائی گئی احتیاط کرنے پہ.. قسمیں کھلائی گئیں احتیاط سے دور رہ کر "پختہ” ایمان کے مظاہرے کی…. یقیناً جید علماء کرام نے اس کے برعکس انتہائی ذمہ داری اور شرعی بصیرت کا مظاہرہ بھی کیا…لیکن وہ کنفیوژن اور عوامی سطح پر میسج اس حلقے سے ہمیں پہنچا، کیا وہ ایک اور حقیقت پسندانہ تھا؟؟

لیکن مجھے تو جو کمی محسوس ہو رہی ہے ـــــــ وہ اوپر عرض کر دی ہے…. ہم لوگوں نے "سرکاری مفتی” کے لقب اور عہدے کو، جو موجود ہی نہیں ہے کہیں…. خود ہی اس قدر نیچ بنا دیا ہے اپنی نجی گفتگو اور کتب و رسائل میں… کہ کل کو اس کی کوئی گنجائش نہ رہے… پیدا ہو جائے، تو credible نہ ہو…
خلافت، سیاسی اجتماعیت اور کیا کیا کچھ چاہنے والوں میں سے کتنے ہیں، جنہوں نے اپنے ہاتھوں یہ” خیر” کمائی ہے!

فرد واحد کی ایسے کسی عہدے پر تعیناتی سے پیدا ہونے والے مسائل سے بچنے کے لیے پانچوں وفاقوں سے علماء کی نمائندگی لے کر سرکاری "مجلسِ کبار علماء” بنانی چاہیے، جو شرعی امور میں متفقہ رائے پیش کرے، جو ریاست کا مؤقف ہو… یوں اسے سلطہ بھی میسر ہو جائے گا اور حالیہ وبا کے دنوں میں مذہبی مواقف میں باہم فاصلے اور کنفیوژن سے بچا جا سکے گا…. اس کے لیے کوشش کرنی چاہیے….

اسلامی نظریاتی کونسل ہی کی مذکورہ بالا شکل میں تشکیل نو وقت کی اہم ضرورت ہے

Shares: