سرکاری زمینوں پر50،50منزلہ عمارتین بن گئیں،سب قبضے ختم کروائیں، چیف جسٹس
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی
سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو قاضی شاہد پرویز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پیش ہوئے،سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو قاضی شاہد پرویز رپورٹ عدالت میں جمع کرادی،عدالت نے بھر کی سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرانے کی ہدایت کردی،عدالت نے سندھ بھر کی گرین بیلٹ بحال کرانے کا حکم دےدیا،عدالت نے کھیل کے میدانوں،پارکس سے تجاوزات ختم کرانے کا حکم دے دیا
عدالت نے حکم دیا کہ سندھ میں محکمہ جنگلات کی زمینوں سے قبضہ ختم کرایا جائے،محکمہ جنگلات کی زمینوں پر دوبارہ درخت لگائے جائیں محکمہ آبپاشی کی زمینوں سے بھی قبضہ ختم کرایا جائے ،
چیف جسٹس گلزار احمد نے ممبر بورڈ آف ریونیو سے استفسارکیا کہ سندھ میں سرکاری زمین بچی ہے کہ نہیں؟ جس پر حکام نے کہا کہ سندھ کی بہت سرکاری زمین پڑی ہے، سپریم کورٹ نے ہماری بہت مدد کی ،سرکاری زمینوں پر انکروچمنٹ سے انکار نہیں کروں گا ،
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپر ہائی وے پر جاکر دیکھیں10،10 منزلہ عمارتیں بن ہوئی ہیں،سرکاری زمینوں پر تجاوزات بھری پڑی ہیں ،پورے پورے شہر آباد ہوچکے ہیں، یونیورسٹی سے آگے جائیں غیر قانونی تعمیرات ہی تعمیرات ہیں،
سینئر ممبر ریونیو نے عدالت میں کہا کہ کام کیا ہے اور بھی کام کریں گے ،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نوری آباد سے آگے تک قبضے ہو چکے ہیں،ملیر میں جاکر دیکھیں تجاوزات ہی تجاوزات ہیں،ملیر میں حالیہ دنوں میں ایک ہزار ایکڑ سرکاری زمین واگز کرائی ہے، سرکاری زمینوں پر50،50منزلہ عمارتین بن گئی ہیں گزشتہ روز بھی ریلوے کا کیس چلا تو پتہ چلا سرکاری زمین پر عمارت بن چکی ہے،
چیف جسٹس گلزار احمد نے دوران سماعت ہدایت کی کہ سرکاری زمین سے متعلق تفصیلات فراہم کریں،