سر زمین وطن کی چادر ، سبز ہلالی پرچم تحریر : فضیلت اجالہ

0
224

اچانک بریک لگانے کی وجہ سے گاڑی کے ٹائر زور سے چرچرائے تھے ،موسلا دھار برستی بارش کی پرواہ کیے بغیر وہ بے چینی اور اضطراب کی حالت میں گاڑی سے اترا اور بھاگ کر کچھ فاصلے پر موجود کیچڑ لگے کاغذ کے ٹکڑے کو اٹھا کر چومتے ہوئے اپنے سینے سے لگایا تھا ،اسکی پہلی محبت کی نشانی ،اور پہلی محبت بھی کبھی بھولی ہے ،یہ تو رگوں میں لہو بن کر دوڑتی ہے ،پہلے عشق کی داستان سناتا وہ سبز ہلالی پرچم کا چھوٹا سا ٹکڑا ،اس پرچم کو آنکھوں سے لگائے وہ ماضی میں ڈوب گیا تھا ،سات سالہ بچہ گھر میں داخل ہوتے ہی چلایا تھا آپی آپی مجھے بھی پاکستانی جھنڈا چاہیے ،اس کی ضد کو دیکھتے اسکی بہن کمرے میں گئی تھی اور اپنی ہری قمیص کو کاٹ کہ اسے جھنڈے کی شکل دیتے ایک چھڑی پر لگا کہ اسے تھمایا تھا ،اس بچے کے ہاتھ میں جیسے ہفت اقلیم آگئ تھی جھنڈے کو لہراتا جاتا تھا اور کہتا جاتا تھا بن کے رہے گا پاکستان ،لے کے رہیں گے آزادی ،اچانک ہوا کہ دوش پہ لہراتی آواز
ہمارا پرچم یہ پیارا پرچم
نے اسے واپس ہوش کی دنیا میں لاکھڑا کیا تھا آنکھوں سے بہتے اشکوں کو صاف کرتےاس نے دور دور تک بکھری اپنی ناقدری پہ ماتم زدہ پاکستانی جھنڈیوں کو دیکھا تھا اور سوچا تھا کاش وہ ان لاکھوں بہنوں کے پھٹے آنچل ان لوگوں کو دکھا سکے جو اس وطن اور اس سبز ہلالی کو حاصل کرنے کیلیے تار تار ہوئے تھے ،اس نے آج جانا تھا کہ کیوں اسے اس پرچم سے اتنا لگاؤ اور عقیدت ہے ،
اور یہ صرف اس ایک نوجوان کی کہانی نہیں ہے بلکہ ایسی ان گنت کہانیاں اس پرچم ستارہ و ہلال کے ساتھ جڑی ہوئ ہیں ،اور آج کی نسل کیلیے یہ پرچم یہ جھنڈیاں صرف فوٹو شووٹ اور تفریح کا زریعہ بن کر رہ گئی ہیں

قومی جھنڈے کی جو ناقدری و بے ادبی ملک پاکستان میں ہوتی وہ دنیا کے کسی اور کونے میں نظر نہیں آئے گی
جس وطن کا جشن آزادی منانے کیلیے گھروں اور گلیوں کو سجایا جاتا ہے اسی کے قومی نشان لیے ہزاروں جھنڈیاں زمین پر پڑی نظر آتی ہیں۔
جس پرچم کو جوانوں نے سر پر باندھ کر اللہ اکبر کے نعرے لگاتے جانیں قربان کی تھیں کچرے میں پڑا ملتا ہے۔
یہ کیسی محبت ہے
یہ کیسا جشن ہے
ہم دنیا کو کیا بتا رہے ہیں ،کیا دکھا رہے ہیں
اس سبز جھنڈے کی ناقدری کر کے لاکھوں شہیدوں کو کیا جواب دیں گے جنہوں نے اس پرچم کو لہرانے کیلیے اپنی زندگیوں کے نذرانے پیش کیے۔ یہ لاالہ کے نعرے پہ حاصل کیے گئے ملک کے قومی پرچم کو قدموں تلے روند کے بروز محشر اللہ اور اسکے رسول کو کیا منہ دکھائیں گے ۔
وطن سے محبت کا یہ کونسا مقام ہے کہ ایک ویڈیو بنانے کیلیے, ایک ٹک ٹوک کی خاطر اس پرچم کو نا جانے کتنی بار گرایا جاتا ہے ،اس پرچم کی قدر نا کرنے والے اس پرچم کی قدر اس باپ سے پوچھے جس نے اپنے ھی ھاتھوں سے اپنے جوان لخت جگر کو منوں مٹی کے نیچے دفنایا، اس کےباوجود پاکستانی پرچم لہرایا ہے
اس عظیم پرچم کی قدر اس فوجی کے بیٹے سے پوچھو جسے باپ کی لاش کے بدلے میں یہ جھنڈا عنایت ہوتا ہے۔
اس ماں سے پوچھو جو اولاد پہ آئے اک کھرونچ کے بدلے دنیا ہلا دہتی ہے لیکن جب جواں بیٹا ،شہید ہوتا ہے تو لہو رنگ آنکھیں لیے مسکراتی ہے اور سبز ہلالی پرچم پہ وارنے کیلیے دوسرے بیٹے کو بھیج دیتی ہے ،کیوں کہ وطن عزیز کا یہ سبز جھنڈا
آنکھوں کی بینائ اور سکون قلب ہے
اور اس پرچمِ عظیم کی قدرو منزلت اس پہ جان نثار کرنے والی فوج سے پوچھو
کیونکہ جب بھی وطن کا کوئی بیٹا شہید ہوتا ہے تو اس کے جسد خاکی کو اس سبز پرچم میں لپیٹا جاتا ہے اس پرچم کی اہمیت وہی جانتے ہیں جو اس کی تاقیامت سربلندی کے لئے اپنے لہو کے نذرانے پیش کرتے ہیں یا وہ اجداد کہ جنہوں نے بقائے وطن اور اس سر سبز و سفید پرچم کی سربلندی کے لیے ناجانے کتنے لخت جگر اس دھرتی پہ وارے ہیں
14 اگست منائیے لیکن خدارا جتنی محبت سے آپ سبز ہلالی پرچم کو خریدتے ہیں اتنی ہی محبت سے اس پرچم کی حفاظت بھی کیا کریں نہ کہ 14 اگست گزرنے کے بعد روڈ پر پھینک دو.اس پرچم کی اپنی جان سے بھی بڑھ کر حفاظت کریں کیوں کہ یہ صرف کپڑے کا ٹکڑا نہی ہے ،اس کے ہرے رنگ کو لاکھوں جوانوں نے اپنے لہو سے سینچا ہے اسکے غرور سے چمکتے چاند میں انتظار کی سولی پہ لٹکتی نا جانی کتنی سہاگنوں کہ بالوں کی چاندی چھپی ہے ۔اس پہ بنے تارے کی تمکنت کیلیے لاکھوں تارے یتیم ہوئے ہیں ۔
یہ پرچم ہمارے عزم و اسقلال کی سنہری داستاں ہے اسے یوں بے آبرو نا کیجیے ۔آپ کا لہو سبز ہلالی پرچم کی بقا کا ضامن ہے ۔
اس پرچم کی کیسی عظیم شان ہے
اس پرچم کا مطلب پاکستان ہے
۔مجھے فخر ہے کہ میں جس سر زمین کی باسی ہوں وہاں مائیں ابھی ایسے سرفروشوں کو جنم دیتی ہیں جو اس دھرتی اور اس پہ لہراتے پرچم کو گرنے نہی دیتے ۔14 اگست ضرور منايے مگر 15 اگست کو بھی وہی جذبہ زندہ رکھيے،کیونکہ
آزادی نام ہی عقل و شعور کا ، سر زمین مقدس سے عہد وفا کا ، سامراجی طاقتوں کے خلاف اعلان جنگ کا، قانون کی پاسداری اور انصاف کی یکساں فراہمی کے لئے جدوجہد مسلسل اور باہمی اتفاق کا ہے ۔
یہ پرچم ہماری عزتوں کا نشان ہے
خدارا آپ بھی اس پرچم اور وطن عزیز کی اہمیت کو سمجھیے اس سے محبت کا عملی ثبوت دیں اور جہاں کہیں بھی یہ سبز ہلالی کو گرا ہوا دیکھیں تو جھک کہ اٹھانے میں شرم محسوس نا کیا کریں ۔
کیوں کہ اس پرچم کی بقا میں ہماری بقا ہے ،یہی سچے محب وطن کی نشانی اور اپنی مٹی سےعشق ھے اور عشق کبھی ختم یا دفن نہیں ھوتا بلکہ ھمیشہ زندہ رھتا ھے۔پہلے خود اس ہلالی پرچم کی عظمت کو سمجھنا ہوگا تبھی ہم دنیا کو بتا پائیں گے کہ ہماری رگوں میں لہو کی جگہ یہ سبز رنگ دوڑتا ہے اور اس سبز پرچم کی خاطر ہم جان دے بھی سکتے اور اسکی طرف بری نظر سے دیکھنے والے کی جان لے بھی سکتے ہیں
آؤ یہ عہد کریں کہ اس 14 اگست ،جشن آزادی منائیں گے لیکن اس پرچم کی تعظیم میں کمی نہیں آنے دیں گے آؤ عہد کریں کہ

ہم تو لڑیں گے وطن کے لیے
جھنڈا تو ملے گا کفن کے لیے

@_Ujala_R

Leave a reply