سرزمین چکوال کا چمکتا ادبی ستارہ، عرفان خانی تحریر:اعجاز الحق عثمانی

0
107

یوں تو چکوال کے کئی اک تعارف ہیں۔مگر چکوال کا سب سے بڑا تعارف یہ ہے کہ ‘یہاں کا ہر دوسرا آدمی سپاہی اور ہر تیسرا آدمی شاعر ہے’۔ یہاں کہ مکینوں نے پنجابی، فارسی،اردو اور انگریزی ادب کے کئے شہکار تخلیق کیے۔ چکوال جیسی زرخیز ادبی سرزمین پر چمکنے والے ستاروں میں آج کل سب سے زیادہ متحرک، نوجوان اور ادب سے محبت کرنے والا شاعر "عرفان خانی” کو کہنا غلط نہ ہوگا۔ عالمی ادب اکادمی کے سرپرست اعلیٰ ،عرفان خانی کے قلمی نام سے پاکستان کے ہرشہر اور ہر دیہات میں پہچانا جانے والا عالمی شہرت یافتہ یہ نوجوان شاعر،تحصیل کلرکہار کے علاقہ خیر پور شریف کا رہائشی ہے۔ ادب سے محبت ان کے لہجے اور اشعار میں جھلکتی ہے۔ ایک دن میں کئی ادبی تقریبات کروانے جیسی منفرد خصوصیات کی حامل تنظیم عالمی ادب اکادمی کے زیر اہتمام ہی کلرکہار میں پہلی دفعہ جھیل میں کشتیوں کے اندر مشاعرہ ہوا۔ پاکستان کا شاید ہی کوئی شہر یا دیہات ایسا ہوا جہاں انھوں نے کوئی ادبی تقریب نہ کروائی ہو۔ انکی اور تنظیم کی شہرت اور ادبی کارکردگی کا اندازہ اس امر سے لگائیے کہ عالمی ادب اکادمی کی 126 ادبی تنظیمیں ممبر ہیں۔ عرفان خانی کی سب سے منفرد خصوصیت یہ ہے کہ انھوں نے ہمیشہ ادبی گروہوں اور دھڑے بندوں کی مخالفت کی۔ نوجوان شاعروں کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتے نظر آئیں گے۔ ان سے جب بھی بات ہوئی تو محبت اور شفقت انکے لہجے سے جھلکتی نظر آئی۔ادب کی ترویج کے لیے ایسے کوشاں رہتے ہیں کہ جیسے کوئی باپ اپنے بیٹے کی اچھی پرورش کےلیے،۔ "مین آف لٹریچر،خان ادب، فخر ادب، نشان ادب” جیسے کئی ایوارڈز اور القابات سے نوازے کئے اس شخص کو سرزمین چکوال اور ادبی دنیا ہمیشہ یاد رکھے گی۔

عرفان خانی بے لوث محبتوں کے امیں تو ہیں ہی مگر وہ روایت سے جڑے ہوئے خوبصورت فکر و خیال کے شاعر بھی ہیں۔ان کی شخصیت کی طرح انکی شاعری بھی دل کو چھو لیتی ہے۔ انکی شاعری عام فہم ہونے کے ساتھ ساتھ ہر قاری کو اپنے دل کی صدا محسوس ہوتی ہے۔ جس کی مثال یہ اشعار ہیں۔

ﺟﻨﮕﻞ ﺑﮩﺖ ﺍﺩﺍﺱ ﺗﮭﺎ ﺭﻧﮕﻮﮞ ﮐﯽ ﺁﺱ ﻣﯿﮟ
ﺗﺘﻠﯽ ﻧﮯ ﭘﺮ ﺍﺗﺎﺭ ﺩﺋﯿﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺎﺱ ﻣﯿﮟ

ﺍﺱ ﻧﮯ ﺗﻮ ﺻﺮﻑ ﮐﮭﺎﻝ ﺍﺗﺎﺭﯼ ﺗﮭﯽ ﺟﺴﻢ ﺳﮯ
ﮐﯿﮍﻭﮞ ﻧﮯ ﮔﮭﺮ ﺑﻨﺎ ﻟﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺎﺱ ﻣﯿﮟ

ﺩﺭﯾﺎ ﮐﻮ ﭘﯽ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﻓﻘﻂ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﻮﻧﭧ ﻣﯿﮟ
ﺻﺤﺮﺍ ﮐﯽ ﺗﺸﻨﮕﯽ ﺗﮭﯽ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﮐﯽ ﭘﯿﺎﺱ ﻣﯿﮟ

ﭘﺘﮭﺮ ﮐﺎ ﺧﻮﻑ ﺍﯾﺴﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﭨﻮﭨﻨﮯ ﻟﮕﮯ
ﺭﮐﮭﮯ ﺗﮭﮯ ﺟﺘﻨﮯ ﭘﮭﻮﻝ ﺳﺠﺎ ﮐﺮ ﮔﻼﺱ ﻣﯿﮟ

ﻋﺮﻓﺎﻥ ﺍﭘﻨﮯ زﺧﻢ ﭼﮭﭙﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻭﺍﺳﻄﮯ
ﻟﭙﭩﺎ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ﺟﺴﻢ ﻟﮩﻮ ﮐﮯ ﻟﺒﺎﺱ ﻣﯿﮟ

اعجاز الحق عثمانی
@EjazulhaqUsmani

Leave a reply